بیجنگ (آ ن لائن ) چین نے افغان طالبان کو امن مذاکرات میں تعاون کے بدلے بڑی پیشکش کر تے ہوئے کہا ہے کہ طالبان امن مذکرات کامیابی میں تعاون کرتے ہیں تو چین ان کو بڑا معاشی پیکج دے گا۔چین طالبان کے لیے روڈ نیٹ ورک تعمیر کر کے دے گا۔چین توانائی کے پراجیکٹس میں بھی بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے قبائلی رہنماو¿ں نے بتایا ہے کہ بیجنگ کے سفارت کاروں نے بیجنگ میں گذشتہ تین ماہ سے جاری گفتگو کے دوران ملک میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں قابل قدر سرمایہ کاری کی پیش کش کی۔ چینی عہدیداروں نے طالبان کو پیشکش کہ وہ افغانستان میں امن لائیں اور اس کے بدلے میں چین روڈ نیٹ ورک تعمیر کر کے دے گا۔چین نے ایسی موٹرویز بنانے کا اعلان کیا ہے جو افغانستان کے مختلف شہروں کو آپس میں جوڑے گا۔چین کے اس وعدے کی تکمیل افغانستان میں روڈ نیٹ ورک کی تعمیر کے ذریعے ہو گی۔چینی حکام کا کہنaا ہے کہ روڈ نیٹ ورک کی تعمیر سے مقامی تجارت کو ترقی ملے گی۔ چین اپنی سرحد سے جڑے ممالک میں دلچسپی لے رہا ہے،افغانستان چین کے مجموعی مفاد میں بھی فٹ ہے۔دوسری جانب افغانستان مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان حکومت کی نمائندگی کرنے والی ٹیم سے امن مذاکرات کی وجہ سے طالبان مذاکرات کاروں کی نئی ٹیم کے سربراہ کے ساتھ دوحا میں ملاقات کی ہے۔ امریکی حکام کے ساتھ گزشتہ دو سالوں سے مذاکرات کی قیادت طالبان کی جانب سے ملا برادر نے کی تھی اور انہوں نے رواں سال کے آغاز میں واشنگٹن کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے جس سے بین الاقوامی فوجیوں کے افغانستان سے انخلاءاور انٹرا افغان مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی تھی، تاہم گزشتہ ہفتے طالبان کے اعلی رہنما حبیب اللہ آخونزادہ نے اعلان کیا تھا کہ طالبان کے شریک بانی ملا برادر کے بجائے عبدالحکیم حقانی کی سربراہی میں 21 رکنی ایک نئی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔ افغانستان میں مقیم تین طالبان کمانڈروں نے غیرملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں زمین پر موجود سینئر جنگجوﺅں نے مذاکرات میں ملا برادر کے غلبے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا تھا۔