“متحدہ عرب امارات کے وزیرِ خارجہ 15ستمبر” کو امریکا کے” روز گاڈن “میں اسرائیل سے وفادار ی کا حلف ایک تقریب میں حلف اُٹھائیں گئے۔ قبل ازیں4عرب ایک شمالی افریقا کے ملک سوڈان نے بھی ” روز گاڈن “تقریب میں حلف وفاداری اسرئیل©”کا حلف اُٹھا نا تھا لیکن سعودی شاہ سلمان نے ایک مر تبہ پھر “فلسطینی ریاست ” کے قیام کے بغیر اسرائیل کو تسلیم کرنے سے یکسر نظرانکار کردیا ہے ۔ انھوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگوکر تے ہو ئے سعودی عرب کے اس موقف کو دبارہ دوہرایا کہ سعودی عرب” فلسطینی ریاست “جس کا دارالحکومت یروشلم ہو کے بغیر اسرائیل کو تسلم نہیں کر نا ہے۔اس سے قبل سعودی عرب کے اس موقف کو سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے 20اگست 2002ءکی شام جرمنی میں بتایا تھاکہ میں سعودی عرب کے ”مرحوم شاہ عبداللہ“ نے عرب امن معاہدے کی شروعات کی تھیں جس پر عمل نہ ہوسکا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب فلسطینیوں سے” امن معاہدہ” ہونے تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا کوئی راستہ سعودی عرب سے ہو کر نہیںگزرتا۔جیریڈ کشنر سعودی عرب سے امریکا پہنچ کر صدر ٹرمپ کو بتایاکہ سعودی عرب کی نوجوان قیادت اسرئیل کو تسلیم کر نے کو تیا رہے ۔لیکن شاہ سلمان اور ان کے حامی مخالف ہیں
لیکن6جون کے اسرائیلی اخبارThe Jerusalem Post سے انکشاف ہوا کہ ! امام کعبہ عبدالرحمان السعودی Al-Sudais نے اپنے جمعہ کے خطبے 4ستمبر میں یہودیوں سے دوستی کو جائیز قراقر دیتے ہو ئے بتایا کہ ” حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے منورہ کے بنو قینقاع، بنو نضیر، بنو قریظہ قبائل” کے یہودیوں سے” معاہد ہ میثاق مدینہ” کیا تھا۔
Jerusalem Post Theکا کہنا ہے کہ ۔
Sermon suggests Saudi Arbia near Normalizing ties with Israel
اس کی تفصیل میںلکھا ہے کہ
according to Abdul Rahman Al-Sudais the immam of the grand Mosque in Mecca,the Prophet was so good his Jewis neighbor That the latter converted to ISLAM
امام صاحب کی اس تقریر کے بعدشاید یہ بیان سامنے آئے کہ ان کی تقریر جو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیا ہے ۔ اِس بیان میں اسرئیل کو تسلیم کر نے کا ذکر نہیں ہے۔لیکن امام کعبہ عبدالرحمان السعودی Al-Sudais کے اس بیان کو اسرائیلی اخبار میں سرورق بہت دُھوم دھڑکے سے چھاپا گیا اور اور اس کے ساتھ کعبہ کے پورے پیج تصویر بھی لگائی امام کعبہ عبدالرحمان السعودی Al-Sudais کے اس بیان کواسرئیل وزیرِ خارجہ کے اس بیان نتھی کیا جارہاہے جس میںانھوں نے اسرائیل Normalizing کی جانب بڑھ رہا کی با ت کی تھی ۔ اور یروشلم پوسٹ کے مطابق Saudi Arbia near Normalizing ۔ امام کعبہ عبدالرحمان السعودی Al-Sudais یہ وہی اما م ہیں جنھوں نے ماضی میں اورفلسطین میں اسرئیل کے ظلم پر اپنی دعاو¿ں میں ان کے لیے بدعائیں کر تے رہے ہیںاس کے علاوہ شام اور کشمیر میںہو نے والے مظالم پر” خطبہ حج “میں ذکر کر تے رہے ہیں۔
اما صاحب کے اس بیان کے بعد سب سے پہلے مصری عالم دین اور اسلامی اسکالر محمد الصغیر کا بیان سامنے آیا جس میں انھوں نے کہا کہ “اما مِ ِکعبہ اسرائیل کو تسلیم کر نے کی راہ ہموار کر رہے ہیںیہ امت سے بڑی غداری ہے”اس بیان پر الجریرہ ٹی کے ایڈیٹر عبدالفتح فائق کا کہنا کہ “امام ِکعبہ”اسرئیل کو تسلیم کرانے کا ہدف دیا گیا ہے۔جس بعد ایک بہت بڑا بیانیہ طوفان کا سلسلہ جاری ہے لیکن ہم کم علم یہی کہہ سکتے ہیں کہ سورئہ مایدہ کے ایت نمبر 57کا مفہوم یہ ہے کہ ! “اے ایمان والوں ان لوگوں کو دوست نہ بناو¿جو تمہارے دین کوایک کھیل تماشہ بنائے ہوئے ہیں،وہ اہل کتاب میں سے ہو یا اہلِ کتاب میں سے اور اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو(ایت ۵۷)۔امام ِ کعبہ کو یہ سب کچھ بتانا تو ایساہی ہے کہ” جیسے کسی سور ج کے سامنے چراغ روشن کر نے کی کوشش کی جا ئے”
“ہم نے 22اگست 2020کواپنے کلام میں لکھا تھا کہ ©©”عرب کی اس نئی صورت حال کو تیار کرنے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار اہم ہے۔ جنہوں نے 16 اگست کو ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ”امارات اسرائیل ڈیل“ ابراہم ایکارڈ ہے۔ اس کا مطلب یہ تھا سیدنا اسحاق جن کو یہودی نبی تسلیم کرتے ہیں اور سیدنا ابراہیم جن کو مسلمان نبی مانتے ہیں دونوں بھائیوں کے درمیان یہ معاہدہ ہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ مسلمان اور یہودی آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ان کے درمیان ایک معاہدہ ہوچکا ہے اب لڑائی ختم‘ اس طرح صدر ٹرمپ نے امارات اسرائیل معاہدے کو جس کا ابھی مکمل ہونا باقی ہے کو ایک مذہبی رنگ دے دیا جس کے بعد معاملات نے نیا رخ اختیار
کر لیا ہے ۔اس سلسلے میں ہماری اطلاعات یہ تھی کے ” امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردارکو کرنے کے لیے سعودی عرب پر دباو¿ہے کہ
وہ اس معاہدے کو ایک مذہبی رنگ دے تاکہ “معاہدہ امن “نامی اسرئیلی فساد “ہیکل سلمانی “کی تعمیر کا آغاز امریکی انتخاب سے قبل شروع کر دیا جائے”
یہ بات ٹھیک اوردرست کہ مدینہ پہنچے ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے منورہ مدینے کے بنو قینقاع، بنو نضیر، بنو قریظہ قبائل کے یہودی قبائل سے یہ” معاہد ہ میثاق مدینہ “کیا تھا اس کے مطابق جنگ کی صورت میں فریقین ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ “میثاق مدینہ کو کائنات انسانی کا سب سے پہلا تحریری دستور ہونے کا مقام حاصل ہے۔ صحرائے عرب کے اُمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس وقت دنیا کو پہلے جامع تحریری دستور سے متعارف کروایا جب اُس وقت دنیا کسی آئین یا دستور سے ناآشنا تھی ” ۔جنگ بدر کے موقع پر یہود نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی اور غیر جانبداری کا اعلان کر دیا۔ مسلمان اکیلے ہی مشرکین ِمکہ پر فتح حاصل کرکے مدینے واپس لوٹے تو یہودیوں کو اور ناگوار گزرا۔ حسد میں وہ مسلم دشمنی پر اتر آئے جنگ ِ بدر کے بعد جس قبیلہ نے سب سے پہلے معاہدہ توڑا وہ قبیلہ بنو قینقاع تھاکے۔بنو قینقاع یہودی سب سے زیادہ بہادر اور دولت مند تھے۔واقعہ یہ ہوا کہ ایک برقع پوش عرب عورت یہودیوں کے بازار میں آئی، دکانداروں نے شرارت کی اور اس عورت کو ننگا کر دیا اس پر تمام یہودی قہقہہ لگا کر ہنسنے لگے، عورت چلائی تو ایک عربی آیا اور دکان دار کو قتل کر دیا اس پر یہودیوں اور عربوں میں لڑائی شروع ہو گئی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو تشریف لائے اور یہودیوں کی اس غیر شریفانہ حرکت پر ملامت فرمانے لگے۔ اس پر بنوقینقاع کے خبیث یہودی بگڑ گئے اور بولے کہ جنگ ِبدر کی فتح سے آپ مغرور نہ ہو جائیں مکہ والے جنگ کے معاملہ میں بے ڈھنگے تھے اس لیے آپ نے ان کو مار لیا اگر ہم سے آپ کا سابقہ پڑا تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ جنگ کس چیز کا نام ہے؟ اور لڑنے والے کیسے ہوتے ہیں؟ جب یہودیوں نے معاہدہ توڑدیا توحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نصف شوال 2 ھ پیر کے دن ان یہودیوں پر حملہ کر دیا۔ یہودی جنگ کی تاب نہ لا سکے اور اپنے قلعوں کا پھاٹک بند کرکے قلعہ بند ہو گئے مگر پندرہ دن کے محاصرہ کے بعد بالآخر یہودی مغلوب ہو گئے اور ذی مجبوراً حضور صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے یہود کے قبیلہ بنو قینقاع کو مدینے سے جلاوطن کرنا پڑا۔ یہ خیبر میں جا آباد ہوئے۔ مگر اسلام دشمنی سے پھر بھی باز نہ آئے۔ بدستور سازشوں میں مصروف رہے۔ اسلامی لشکر نے جنگ خیبر میں ان کی سرکوبی کی۔ یہ بات یہودی آج بھی یاد کر تے ہیں ۔مسلمانوں میں سے اکثریت کو تو یہ بات معلوم بھی نہیں جنگ خیبر کب ہو ئی لیکن یہودی آج بھی اس شکست کا بدلہ لینے کے لیے ہر اس دن کو منا تے ہیں۔اس کے علاوہ بنو نضیر، بنو قریظہ قبائل” نے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیے گئے معاہدے کوبھی تباہ کر نے میں مصروف رہے ۔ہم کو آ ج بھی یہی غرور ہے کہ تیرے کعبے کو جبینوں سے بسایا کس نے لیکن اسی کعبے سے یہودیوں سے دوستی کو جائیز قرار دیا جائے تو مسلمان کیا کریں گے۔اس کی وجہ یہ ہے میثاقِ مدینہ لیکر موجودہ” امن ایکارڈ”کا ہر کارڈمسلمانوں کے خون سے رنگین ہے اس لیے کہ اللہ کی ہدایت کے باوجود ہم آج بھی یہودیوں اور نصرانیوں کوہی دوست ہی سمجھ رہے ہیں۔
۔