سوئٹزرلینڈ اور اٹلی کے سائنسدانوں نے ایک برقی پیوند بنایا ہے جو نابینا افراد کے لیے روشنی کی کرن ثابت ہوسکتا ہے۔
ای پی ایف ایل سوئزرلینڈ اور اٹلی کے اسکولا سوپیریئرسانٹ اینا انسٹی ٹیوٹ نے ایک ایسی ٹیکنالوجی وضع کی ہے جو آنکھ کے ڈیلے کو بائی پاس کرتے ہوئے براہِ راست دماغ سے رابطہ کرتی ہے۔ اس کے لیے آنکھ کے بصری اعصاب (آپٹک نرَو) میں برقیروں (الیکٹروڈٌ) سے بھرا ایک پیوند (امپلانٹ) لگایا گیا ہے جسے آپٹک سیلائن کا نام دیا گیا ہے.
اس کی تفصیلات بایومیڈیکل انجینیئرنگ میں شائع ہوئی ہے۔ یہ پیوند نظر کےاعصاب کو تقویت دیتا ہے جس سے کچھ نہ کچھ بصارت بحال ہوجاتی ہے۔ یہ طریقہ مکمل طور پر نابینا افراد کے لیے امید کی ایک کرن بن سکتا ہے۔
اس تکنیک میں روشنی کو براہِ راست دیکھے بنا مریض کو سفید خدوخال (پیٹرن) دکھائے جاتے ہیں۔ اس میں آنکھ کے ریٹینا پر مصنوعی پیوند لگائے جاتے ہیں اور وہی روشنی کو محسوس کرتے ہیں تاکہ آنکھ اور اس کے سگنل براہِ راست دماغ تک جاتے ہیں جس میں آنکھ کو مکمل طور پر بائی پاس کردیا جاتا ہے۔