قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

225

لوگوں میں جو تفرقہ رو نما ہوا وہ اِس کے بعد ہوا کہ اْن کے پاس علم آ چکا تھا، اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے اگر تیرا رب پہلے ہی یہ نہ فرما چکا ہوتا کہ ایک وقت مقرر تک فیصلہ ملتوی رکھا جائے گا تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا اور حقیقت یہ ہے کہ اگلوں کے بعد جو لوگ کتاب کے وارث بنائے گئے وہ اْس کی طرف سے بڑے اضطراب انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ (سورۃ الشوری:14)

سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہؐ سے دریافت کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ ؐ نے فرمایا کہ صحت کی حالت میں جب کہ تمہیں مال کی خواہش، دولت مندی کی آرزو اور تنگ دستی کا ڈر ہو، اس وقت صدقہ دو اور صدقہ میں تاخیر نہ کرو کہ جب حلق میں دم آجائے تو کہو فلاں کو یہ دینا اور فلاں کو اتنا دینا کیوںکہ اس وقت تو وہ مال وارثوں کا ہو ہی چکا ہے۔ (بخاری)