قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

161

 

چونکہ یہ حالت پیدا ہو چکی ہے اس لیے اے محمدؐ، اب تم اْسی دین کی طرف دعوت دو، اور جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے اْس پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہو جاؤ، اور اِن لوگو ں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو، اور اِن سے کہہ دو کہ: ’’اللہ نے جو کتاب بھی نازل کی ہے میں اْس پر ایمان لایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہی ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں اللہ ایک روز ہم سب کو جمع کرے گا اور اْسی کی طرف سب کو جانا ہے‘‘۔ (سورۃ الشوری:15)

سیدنا عبیداللہ بن عدی بن خیار کہتے ہیں کہ مجھے دو آدمیوں نے بتایا کہ وہ دونوں نبی کریم ؐ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب کہ آپ ؐ حجۃ ُ الوداع کے موقع پر لوگوں کو زکوٰۃ کا مال تقسیم فرما رہے تھے ان دونوں نے بھی آپ ؐ کے سامنے اس مال میں سے کچھ لینے کی خواہش کا اظہار کیا، وہ دونوں کہتے تھے کہ آپ ؐ نے ہماری خواہش و طلب کو دیکھ کر ہم پر سر سے پاؤں تک نظر دوڑائی اور ہمیں تندرست و توانا دیکھ کر فرمایا کہ اگر تم لینا ہی چاہتے ہو تو میں تمہیں دے دوں لیکن یاد رکھو کہ صدقات و زکوٰۃ کے اس مال میں سے نہ تو غنی کا کوئی حصہ اور نہ اس شخص کا جو تندرست و توانا ہو اور کمانے پر قادر ہو۔ (نسائی، ابو داود، مشکوٰۃ)