قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

232

اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے جسے جو کچھ چاہتا ہے دیتا ہے، وہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے۔ جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے اْس کی کھیتی کو ہم بڑھاتے ہیں، اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اْسے دنیا ہی میں سے دیتے ہیں مگر آخرت میں اْس کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ کیا یہ لوگ کچھ ایسے شریک خدا رکھتے ہیں جنہوں نے اِن کے لیے دین کی نوعیت رکھنے والا ایک ایسا طریقہ مقرر کر دیا ہے جس کا اللہ نے اِذن نہیں دیا؟ اگر فیصلے کی بات پہلے طے نہ ہو گئی ہوتی تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا یقینا اِن ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ (سورۃ الشوری:19تا21)
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! نجات کی کیا صورت ہے؟ فرمایا: اپنی زبان کو قابو میں رکھو، اپنے گھر میں (محدود) رہنے کو کافی سمجھو اور اپنی خطائوں پر رویا کرو۔ (ترمذی)
نبی کریمؐ نے فرمایا:’’میری امت کا مفلس و نادار شخص وہ ہے جو قیامت کے دن نماز, روزہ اور زکوۃ کے ساتھ آئے گا مگر اس نے کسی کو گالی دی، کسی پر بہتان لگایا، کسی کا مال کھایا اور کسی کو مارا تھا، لہٰذا اس کی نیکیاں ان مظلوموں میں تقسیم کردی جائیں گی جب نیکیاں ختم ہو جائیں گی تو ان کے گناہ لیکر اس شخص پر ڈال دیے جائیں گے پھر اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (ترمذی)