کراچی میں بارش ختم ہو چکی۔ بیشتر علاقوں سے پانی دھوپ سے یا خود ہی خشک ہو گیا۔ کہیں کہیں انتظامیہ نے بھی نکال دیا لیکن کچرا، کیچڑ اور کے الیکٹرک نہیں سدھرے۔ کچرا اسی طرح پڑا ہے جیسا کمیٹی بننے اور پیکیج کے اعلان سے قبل تھا۔ اور کے الیکٹرک مزید بے قابو ہو گئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ادارے کے نئے سربراہ کو سلامی دینے کے لیے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کیا جارہا ہے۔ جہاں لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی تھی وہاں تین سے چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے اور جہاں ہوتی تھی وہاں چھ سے آٹھ گھنٹے تک ہوگئی ہے۔ زیادہ دن باقی نہیں۔ کچھ دن بعد سب کے ایک ہاتھ میں بل ہو گا اور دوسرا ہاتھ سر پر ہوگا کیونکہ مہینے میں سو سے زاید گھنٹے بجلی نہ دے کر بھی بل زیادہ آیا ہوگا۔ یہ تجربہ شہریوں کو بار بار ہو رہا ہے۔ آج کل پھر لوڈشیڈنگ بھی بے پناہ اور بے حساب ہو رہی ہے۔ گرمی کی شدت اور لوڈشیڈنگ کا کوئی شیڈول نہیں۔ یہ دہری مصیبت شہریوں کو اشتعال میں لا رہی ہے۔