مسائل جھیلتا شہر قائد،ٹیکس ادائیگی میں سب پر بازی لے گیا

285

کراچی(اسٹاف رپورٹر)2018 میں کراچی کے 95 بازاروں سے 98 ارب 14 کروڑ روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق صدر مارکیٹ سے 77 ارب 17 کروڑ ، جوڑیا بازار سے 3 ارب 5 کروڑ، بہادر آباد کی مارکیٹ سے ایک ارب 8 کروڑ روپے ٹیکس اکٹھا کیا گيا اور ٹمبر مارکیٹ کے دکانداروں نے 23 کروڑ روپے ٹیکس ادا کیا۔

ڈائریکٹری کے مطابق 2018 میں مجموعی ٹیکس کا 45 فیصد سندھ سے وصول ہوا اور 35 فیصد پنجاب سے وصولی ہوئی۔ بلوچستان سے 1.67 فیصد جبکہ کے پی سے 3.54 فیصد ٹیکس وصول کیاگیا۔

ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق ٹیکس دینے والے غیر تنخواہ دار افراد کی تعداد 15 لاکھ سے زائد اور تنخواہ دار افراد کی تعداد 12 لاکھ سے زائد رہی، 46 ہزار کمپنیوں نے مجموعی ٹیکس کا 56 فیصد ٹیکس ادا کیا۔

پاکستان کے رہائشی ٹیکس فائلرز کی تعداد 27لاکھ 88ہزار 335 اور غیر رہائشی ٹیکس فائلرز کی تعداد 64 ہزار 14 رہی۔

ملک کا معاشی حب اور سالہاسال سے مسائل جھیلتا شہر قائد ٹیکس ادائیگی میں سب پربازی لے گیا ہے۔ملک کی معیشت میں حصہ ڈالنے میں کراچی ایک بار پھرسب پر بازی لے گیا اور اس ضمن میں ایف بی آرکے ٹیکس ڈائریکٹری شہرکی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ڈائریکٹری کے مطابق صدر مارکیٹ میں ٹیکس فائلرز کی تعداد بہتر ہزار تین سو انتالیس ہے جبکہ دوہزاراٹھارہ میں مارکیٹ نے ستتر ارب بیس لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے، دوسرے نمبر پر رہنے والااسلام آباد کا بلیو ایریا اور تیسرے نمبر پر آنے والی لاہور کی ملتان روڈ مارکیٹ ٹیکس کی رقم کے لحاظ سے کراچی سے بہت پیچھے ہیں۔

یوں تو اسلام آباد کا بلیو ایریا دوسرے نمبر پر ہے لیکن ٹیکس کی رقم کی ادائیگی کراچی سے تقریباً نصف ہے، بلیو ایریا میں پانچ ہزار آٹھ سو چوون فائلرز ہیں جنہوں نے انتالیس ارب ترانوے کروڑ ٹیکس ادا کیا۔

لاہور میں ملتان روڈ مارکیٹ ٹیکس ادائیگی میں تیسرے نمبر پر رہی ہے جس میں فائلرز کی تعداد سترہ ہزار آٹھ سو ہے اور تاجروں نے گیارہ ارب کاٹیکس جمع کرایا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں کے ٹیکس کی مجموعی رقم پچاس ارب روپے سے کچھ زائد بنتی ہے جو کہ صدرمارکیٹ کے ستتر ارب کے ٹیکس سے تقریباً ستائیس ارب کم ہے۔