حیدرآباد(نمائندہ جسارت)صوبائی وزیر تعلیم و محنت سعید غنی نے کہاہے کہ وفاق سے لاکھ اختلاف ہیںلیکن تعلیم کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ۔ حیدرآباد میں کورونا وائرس کے بعدپہلے مرحلے میں کھلنے والے اسکولوں میں صورتحال اطمینان بخش ہے‘ اگر وائرس نے دوبارہ خطرناک صورت اختیار کی تو تعلیمی ادارے اور زندگی کے دیگر شعبوں کو بھی بند کرنا پڑ سکتا ہے، بچوںکی صحت تعلیم اور نجی اسکولز کے نقصانات سے زیادہ اہم ہے۔ دوسرے مرحلے میں کھولنے والی کلاسز کے پروگرام کو ملتوی کر کے اس کی تاریخ 28ستمبر مقرر کی گئی ہے اور صوبوں کو یہ اختیار ہے کہ وہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے علاقوں میں اسکول کھولیں‘وفاقی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے ملک میں لوڈ شیڈنگ، مہنگائی، غلط خارجہ پالیسی، عدلیہ کے خلاف ساز شیں اور میڈیا پر قد غن سمیت وفاقی حکومت نے ناکامیوں کے انبار لگا دیے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے شہباز ہال حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ حیدرآباد کے دورے کا مقصد ضلع میں سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد کا جائزہ لینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے کھولنے سے 15روز قبل ایس او پیز جاری کی گئی تھیں بدقسمتی سے کراچی میں چند سرکاری و نجی اسکولوں کی جانب سے ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور چند نجی اسکولوں نے تو چھوٹے بچوں کو بھی اسکول بلا لیا تھا اور اس خلاف ورزی پر گزشتہ روز 4 اسکولوں کو سیل کیا گیاہے جبکہ ہفتہ کے روز بھی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کراچی کے مزید4 اسکولوں کو سیل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وائرس نے دوبارہ خطرناک صورت اختیار کی تو تعلیمی ادارے اور زندگی کے دیگر شعبوں کو بھی بند کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ انسانی جانیں انمول ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ آئندہ چند روز میں سندھ کے دیگر اضلاع کے دورے کر کے ایس او پیز کا جائزہ لیا جائیگا۔ صوبوں کو یہ اختیار ہے کہ وہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے علاقوں میں اسکول کھولیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے کو اس لیے ملتوی کیا گیا ہے کہ 91 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اب مزید فیصلہ این سی او سی کے اجلاس میں کیا جائیگا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سرکاری و نجی تعلیمی شعبوں کو ہونے والے نقصان سے واقف ہوں تاہم بچوں کی صحت پر کسی بھی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے والدین سے لیکر اسکول انتظامیہ تک واضح ایس او پیز تیار کی گئی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی عبدالجبار، ڈویژنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ، ڈی سی حیدرآباد فواد غفار سومرو اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔