گزشتہ دو تین روز سے وفاق اور سندھ کے درمیان تعلیم کے مسئلے پر اختلاف چل رہا ہے۔ وفاق سیکنڈری کلاسز شروع کرنے کے موقف پر قائم ہے جبکہ سندھ نے یوٹرن لے لیا ہے۔ ایسے میں اس فیصلے پر عملدرآمد کرانے کے بجائے عمران خان نے ایک مرتبہ پھر چوری کے پیسے سے تعلیم کے فروغ والا لطیفہ پیش کر دیا۔ اس مرتبہ انہوں نے فلم انڈسٹری کی بحالی کی کوششیں تیز کرنے کا حکم دیا ہے اور پروٹوکول اور ایس او پیز پر سختی سے عمل کرانے پر زور دیا ہے۔ وزیراعظم بھی ہمیشہ زبردست اور دور کی کوڑی لاتے ہیں۔ ایک طرف سندھ حکومت اسکولوں کو کھولنے میں صحت کے مسائل اور ایس او پیز کا بہانہ بنا رہی ہے تو دوسری طرف وفاقی حکومت سینما گھر بحال کرنے کا پروگرام بنا رہی ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکمرانوں کو ترجیحات قوم کا مستقبل ہیں یا مستقبل کی تباہی۔ تعلیمی ادارے اور تعلیمی سرگرمیاں قوم کے مستقبل کو مستحکم اور معمار تیار کرنے میں مدد دیتی ہیں اور سینما کی بحالی سے ملک کے نوجوانوں کا مستقبل تباہ ہو گا۔ اب سینمائوں میں دکھانے کو بچا کیا ہے ہر چیز تو ٹی وی اور موبائل پر دستیاب ہے۔ لیکن مستقبل کے معمار تو تعلیمی اداروں ہی میں تیار ہوتے ہیں۔ حکومت اس جانب توجہ کیوں نہیں کرتی۔ فلمی صنعت کی ترقی سے قوم کو فائدہ نہیں تعلیم زیادہ ضروری ہے۔