ظالموں کو سخت سزائیں دیکر ہی معاشرے سے ظلم کا خاتمہ ہوسکتا ہے

72

فیصل آباد( وقائع نگار خصوصی)جماعت اسلامی یوتھ کے ضلعی صدرچودھری عمرفاروق گجر، جنرل سیکرٹری راشدمحمود،نائب صدر محمد فاروق ، سلیم انصاری،فیصل خلیجی، احسان الٰہی ظہیراوردیگر رہنمائوں نے کہا ہے کہ اگر آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل ہوجائے تو ملک سے جرائم کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔معصوم بچوں بچیوں اور بے بس عورتوں کے ساتھ زیادتی کرکے انہیں قتل کرنے والے درندے انسانیت کے نام پردھبہ ہیں۔مجرموں پر ترس کھانے والے بھی جرائم کے خاتمہ کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ظالم کے ساتھ ہمدردی ظلم کے نظام کی حمایت اور ایمان کے منافی ہے۔آئین کی اسلامی دفعات اور حدود پر عمل نہیں ہورہا۔جب بھی اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے احکامات کے مطابق حد لگانے کی بات کی جاتی ہے مغرب کا ذہنی غلام ٹولہ فوراًمشتعل ہوجاتا ہے اور اسلام اور علما کے خلاف ایک طوفان بدتمیزی اٹھا دیا جاتا ہے۔اگر حکمرانوں کے اندر غیرت و حمیت نام کی کوئی چیز ہوتی تو روزانہ معصوم بچوں کو اغوا کر کے درندگی کا نشانہ بنانے والے قانون کے شکنجے میں ہوتے۔چودھری عمرفاروق گجر نے کہا کہ عوام کی طرح ملک کا دستور بھی مظلوم اور فریادی ہے لیکن جس طرح عوام کی سننے والا کوئی نہیں اسی طرح دستور کو بھی پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔دستور میں سود اوربدکاری حرام ہے مگر حکمران دھڑلے سے سودی کاروبار کررہے ہیں۔ملک میں روزانہ ننگ انسانیت واقعات ہوتے ہیں۔اسپتالوں سے نومولود بچوں کو غائب کردیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قتل ڈاکے اور اغوا جیسے گھنائونے جرائم کے سدباب کیلیے مجرموں کو سخت ترین سزائیں دینا ضروری ہے تاکہ عوام کو جان و مال اور عزت کا تحفظ دیا جاسکے۔ اسلام فساد پھیلانے والوں کا دایاں ہاتھ اور بایاں پائوں کاٹنے کا حکم دیتا ہے تاکہ مجرموں کو نشان عبرت بنایا جائے اور لوگوں میں ان سزائوں سے ایک خوف پیدا ہو۔انہوں نے کہا کہ ظالموں کو سخت سزائیں دیکر ہی معاشرے سے ظلم کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔