حذیفہ احمد
سائنس دانوں نے تحقیق سے اندازہ لگا یا ہے کہ جب کائنات اپنے اختتام کو پہنچے گی تو یہ آج کے مقابلے میں ناقابل شناخت ہو جائے گی ۔یہ اختتام پذیر کیسے ہوگی یہ تو کوئی نہیں جانتا لیکن ایک سائنس دان کے مطابق یہ تنہائی، ٹھنڈ اور مایو سی کے عالم میں ہو گا ۔الینوائے اسٹیٹ یونیورسٹی کی میٹ کیپلن کی نئی تحقیق کے مطابق اگرچہ کا ئنا ت کا خاموش اور تاریک اختتام ہوگا ،تا ہم اس دوران ایسے ستاروں کے پھٹنے سے خاموش آتش بازی کا سماں پیدا ہو گا جن کا کبھی پھٹنے کا امکان نہیں تھا ۔
کائنات میں مکمل طور پر اندھیرا چھا جائے گا اور یہ بلیک ہولز اور ایسے ستاروں کی باقیات سے بھری ہوئی ہو گی جو کافی عرصے پہلے جل کر خاکستر ہو چکے ہوں گے۔پروفیسر کیپلن کا کہنا ہے کہ یہ (کائنات اپنے اختتام کے وقت) تھوڑی اداس، تنہا، سرد جگہ ہوگی، لیکن اس دوران تاریکی’’بلیک ڈؤارف‘‘ (وہ ستارے جن میں سے حرارت یا روشنی کا اخراج نہیں ہوتا) جیسی ہوگی۔ آج جو چھوٹے چھوٹے ستارے پھٹ نہیں سکتے وہ سکڑ کر’ ’وائٹ ڈؤارف‘‘میں تبدیل ہو جاتے ہیں، یہ تبدیلی کائنات کے ختم ہونے سے کھربوں سالوں پہلے وقوع پذیر ہو گی ۔
سورج کے حجم سے10 گنا چھوٹے ستاروں کے مرکزی حصوں میں بڑے ستاروں کی طرح لوہا تیار کرنے کے لیے کشش ثقل یا کثافت موجود نہیں ہوتی لہٰذا وہ ابھی مٹنے کے لیے پھٹ نہیں سکتے۔ جیسے جیسے اگلے چند کھرب سالوں میں وائٹ ڈؤارف ٹھنڈے ہو جائیں گے، ان کی روشنی مدھم ہوتے ہوتے ختم ہو جائے گی اور آخر کار وہ ٹھوس بلیک ڈؤارف ستارے بن جائیں گے۔اگرچہ وہ ستارے ٹھنڈے پڑ جائیں گے جیسا کہ وہ سکڑ کر ہلکے عناصر کے ناقابل یقین حد تک گنجان مجموعے میں ڈھل جائیں، جس کا حجم زمین جتنا ہو گا لیکن سورج جتنے بڑے ستاروں میں جوہری رد عمل جاری رہے گا۔ یہ ردعمل آہستہ اور سرد پڑتا جائے گا اور آخر کار بلیک ڈؤارف لوہے میں بدل جائیں گے، جس سے ان کے پھٹنے کا عمل شروع ہوگا۔
یہ وہی عمل ہے جو کائنات کے تاریک ہونے کے بعد بھی لمبے عرصے تک جاری رہے گا۔ بلیک ڈؤارف پھٹتے رہیں گے اور کائنات کو (آتش بازی کی طرح) روشن کرتے رہیں گے یہاں تک کہ سب کچھ غائب ہوچکا ہو گا۔ ان میں سے پہلے بلیک ڈؤارف کے پھٹنے کی پیش گوئی 10 سے 1100 ویں سال میں ہوگی۔ اس طوالت کا مطلب لگ بھگ کھرب سال ہے جو اس سے سو گنا زیادہ ہے۔ آج کائنات میں موجود ستاروں میں سے صرف ایک فی صد ستارے، جو مجموعی طور پر کھربوں کی تعداد میں ہیں، وہ اس طرح سے پھٹیں گے۔ ہمارے سورج جیسے دیگر ستاروں کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ وہ ایسے پھٹ نہیں سکیں گے۔پروفیسر کیپلن کے مطابق سب سے بڑے بلیک ڈؤارف پہلے پھٹ جائیں گے، جس کے بعد چھوٹے بلیک ڈؤارف کی باری آئے گی۔
آخر کار کائنات میں کچھ باقی نہیں رہے گا اور وہاں خاموشی چھا جائے گی جہاں دوبارہ کبھی کچھ نہیں ہوگا۔اس کے بعد کسی بھی چیز کا تصور کرنا مشکل ہے ، بلیک ڈؤارف کے پھٹنے کا عمل ہی کائنات میں رونما ہونے والی آخری دل چسپ چیز ہوسکتی ہےاور پھٹنے کا یہ عمل بھی آخری ہی ہو گا۔کہکشائیں منتشر ہو جائیں گی ، بلیک ہولز بخارات بن کر اڑ جائیں گے اور کائنات کی توسیع باقی تمام چیزوں کو کھینچ لے گی اور وہاں کوئی بھی چیز پھٹتی نظر نہیں آئے گی۔ یہاں تک کہ روشنی کے لیے دور تک سفر کرنا بھی ممکن نہیں ہوگا۔