اگر انصاف ہے تو شہباز شریف کو نہیں عاصم باجوہ کو گرفتار ہونا چایہے ، مریم نواز

178

 

لاہور(مانیٹر نگ ڈ یسک)مسلم لیگ(ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر اس ملک میں ذرا سا بھی قانون اور انصاف ہے تو گرفتاری شہباز شریف کی نہیں عاصم سلیم باجوہ کی ہونی چاہیے تھی۔ بی بی سی اردو سروس کے مطابق وہ لاہور میں مسلم لیگ (ن)کے صدرشہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس کر رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ99 کمپنیاں شہباز شریف کی نہیں نکلیں،یہ سیکڑوں فرینچائز ان کی نہیں ہیں بلکہ عاصم سلیم باجوہ کی نکلی ہیں، نیب اس معاملے میں کیوں خاموش ہے؟مریم نواز نے نیب کے کردار کو’’جانبدار‘‘قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیب پشاور
بی آر ٹی، نہ ان بسوں میں لگنے والی آگ نظر آتی ہے نہ بلین ٹری سونامی نظر آتا اور نہ ان کو بڑے بڑے وزرا کی کرپشن نظر آتی ہے؟انہوں نے کہا کہ کبھی مولانا فضل الرحمن کو نوٹس بھیجا جاتا ہے تو کبھی شہباز شریف کو گرفتار کیا جاتا ہے ،ہے کسی میں اتنی ہمت کے عاصم سلیم باجوہ کو نوٹس بھیجے۔انہوں نے الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کا تعلق ایک کاروباری گھرانے سے تھا جو 1930ء سے کاروبار کر رہا ہے اور ان کا وسیع کاروبار سیاست میں آنے سے پہلے کا تھا لیکن عاصم سلیم باجوہ ایک تنخواہ دار ملازم تھے ان کا لکھ پتی نہیں کروڑ پتی نہیں ارب پتی بن جانا،یہ ہے قابل احتساب الزام‘نیب چیئرمین کہتے ہیں کہ وہ فیس نہیں کیس دیکھتے ہیں، تو وہ کیس انہیں نظر نہیں آ رہا؟ اگر عاصم باجوہ کے بچوں کا عاصم باجوہ پر مالی طور پر انحصار نہیں ہے تو شہباز شریف کے بچوں پر زبردستی اس حوالے سے مقدمے کیوں بنائے گئے۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر کی بات کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے سر توڑ کوششوں کے باوجود اپنے بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا،’ان کی بیوی کو اشتہاری بنا دیا گیا، ان کے بیٹوں پر ریفرنس بنائے گئے اور حمزہ شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے لیکن شہباز شریف اڑے رہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا پر بھی قدغنیں لگائی گئیں اور عاصم سلیم باجوہ سے متعلق لکھی گئی تحقیقاتی تحریر کو شائع ہونے سے روکا گیا اور پھر ان کی وضاحت چلائی گئی۔انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا کو آپ دبائیں گے اور عدلیہ پر دباؤ ڈالیں گے تو اس سے زیادہ کوئی چیز اداروں کو متنازع نہیں بنا سکتی۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ (ش) میں سے (ن) نکالنے والے( ن) میں سے (ش) اور( م) نکالنے والوں کی چیخیں نکل گئیں کیوںکہ (ن) اور( ش ) ہمیشہ ایک ساتھ رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو یہ خوف ہے کہ شہباز شریف ان کے متبادل ہیں، عمران خان ایک کمزور وکٹ پر کھیل رہے ہیں جو مسلط شدہ ہو، جس کی اتنی حیثیت نہ ہو کہ گلگت بلتستان کی میٹنگ جی ایچ کیو میں چل رہی ہے اور وہ ساتھ والے کمرے میں بیٹھا ہے۔پنجاب کے عوام کی نظر میں شہباز اکلوتی آپشن ہیں۔ عمران خان کے پاس جب تک بیساکھیاں ہیں اور ادارے بھی جو عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں ان کو بھی توجہ دینی چاہیے کہ ایک ناتجربہ شخص، ایک نادان دوست نے ملک کو اس دوراہے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کی اسی طرح حمایت کی جاتی رہی، ملک کو اندھیروں میں جھونکا جاتا رہا تو پھر یہ مسلم لیگ (ن) کے ہاتھ سے بھی بات باہر چلی جائے گی۔جہاں تک اے پی سی کے ایجنڈا کا تعلق ہے آپ چاہے شہباز شریف کو گرفتار کریں،چاہے مریم نواز کو گرفتار کریں، چاہے آپ میرے ساتھ بیٹھے مسلم لیگ (ن) کے شیروں کو گرفتار کریں یہ تحریک اب رکنے والی نہیں ہے۔