محکمۂ محنت سندھ نے مزدوروں کے لیے صحت کی مد میں اربوں روپے ہونے کے باوجود ان کے علاج کے لیے دروازے بند کر دیے ہیں ان کے علاج معالجے کی سہولت بند کر دی گئی ہے ۔ سیسی کے اجلاس میں فیصلے کے نتیجے میں صرف کورنگی سرکل کے90 ہزار مزدور کسی بھی وقت شدید بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں اور رعلاج نہ ہونے کے سبب موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔ واضح رہے کہ مزدوروں کی تنخواہ سے ان کا حصہ وصول کیا جا رہا ہے لیکن علاج کے بجٹ میںکمی کر دی گئی ہے ۔ اسی طرح میڈیکل ایڈ وائزر نے تحقیقات کے نام پر کنٹریکٹرز کو90لاکھ روپے سے زائد کے بلوں کی ادائیگی بھی روک دی ہے ۔ الزام تو یہ بھی ہے کہ کنٹریکٹرز سے بلوں کی ادائیگی کے لیے رشوت طلب کی جاتی ہے ۔ یہ کام تمام ہی سرکاری اداروں میں ہوتا ہے ۔ اس خبر کی اشاعت کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مزدوروں کا پیسہ بھی مزدوروں پر خرچ نہیں کیا جا رہا ۔ حکو متوں کی تو ذمے داری ہوتی ہے کہ اپنے مزدوروں کی صحت کا خیال رکھے ۔ اگر ورکر صحتمند نہیں رہے گا تو کارکردگی متاثر ہو گی اور پیدا وار پر اثر پڑے گا ۔ حکومت سندھ کی متعلقہ وزارت اگر دیگر کاموں سے فارغ ہو جائے توسیسی کے اس فیصلے کا نوٹس لے اور مزدوروں کو موت کے منہ میں جانے سے روکے ۔