اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھارت میں11پاکستانی ہندوو¿ں کے قتل کا معاملہ عالمی عدالت انصاف لے جانے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ عدالت نے بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سیکرٹری خارجہ اور کابینہ ڈویژن سے جواب طلب کر لیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اقلیتوں کا خیال رکھنا ہماری آئینی ذمے داری ہے ۔وکیل صفائی حسیب چودھری نے عدالت کو بتایا کہ مفاد عامہ اور نیشنل کاز کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ ہندو فیملی بھارت گئی ”را “نے آر ایس ایس کے ذریعے ان کو قتل کرا دیا ۔اس فیملی نے ”را“ کے لیے جاسوسی سے انکار کیا ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بار ایسوسی ایشن کی پاکستانی شہریوں خصوصی طور پر اقلیتوں کے لیے آواز اٹھانا بہت اچھا ہے۔ سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی ۔دوسری جانب پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا ہے ہیومن رائٹس کے فورم پر جینوا میں بھارت میں پاکستانی ہندوﺅں کے قتل کا معاملہ اٹھاﺅں گا اور جلد ہی تمام سفارتکاروں کا ایک اجلاس بلا رہا ہوں ۔انہوں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے اس معاملے کو اپنا فرض سمجھا جس کا میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اپنی پہلی پریس کانفرنس میں وکلا سے11پاکستانیوں کے قتل پر معاونت مانگی تھی وکلابرداری فارن آفس اور حکومت پر زور ڈالے تا کہ اس معاملے میں پیشرفت ہو سکے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی عدالتیں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں کوئی کوتاہی نہیں برت رہی ،ریاست پاکستان اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں آئین اور قانون کی پاسداری کر رہی ہے جبکہ بھارت میں اقلیتوں کو کچلا جا رہا ہے۔