آذربائیجان کی فتح سے تنازع کا خاتمہ ہوگا

112

بھارت نے آخر کار وہی کیا کہ جس خدشے کا اظہار ہم نے اپنے پہلے آرٹیکل میں کر دیا تھا۔ بھارت کے ’’ژی نیوز‘‘ نے فری نیوز AM کے حوالے سے کہا ہے کہ: Pakistani troops fighting in Azerbaijan against Armenia بھارت کی اس سلسلے میں انوکھی باتیں سامنے آئیں کہ آذربائیجان کے سپاہیوں کی ایک ٹیلی فونک ریکارڈنگ لیک ہوئی ہے کہ ’’وہ آپس میں باتیں کر رہے تھے اب فکر کی کوئی بات نہیں ہے اور ہم پاکستانی افواج کی مدد سے ایڈگرام کا ایک حصہ آزاد کرانے کی کوشش میں مصروف ہیں‘‘۔ ایڈگرام کے علاقے سے یہ خبر آرہی تھی کہ یہاں آرمینیائی افواج نے حرام جانوروں کو کاٹ کاٹ کر مسجد میں ڈالا ہے جیسا کہ بھارت میں کیا جاتا ہے۔ اس علاقے میں بہت عرصے سے مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف یہ خبر اس لیے پھیلائی جارہی ہے تاکہ عالمی طور پر پاکستان کو بدنام کیا جائے۔ اس جنگ میں اب تک روس براہِ راست شامل نہیں ہو سکا شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے چین ازخود اس طرح کی جنگ کو آذربائیجان یا آرمینیا میں نہیں چاہتا۔ اس سلسلے میں الجزیرہ کا کہنا ہے کہ: Russia urges Turkey to back ceasefire effort لیکن دوسری جانب آرمینیائی وزیر دفاع کا کہنا ہے جس کو ’’ایکسپریس ٹربیون‘‘ نے اس طرح لکھا ہے کہ: Armenia’s defence ministry says warplane shot down by Turkish F-16 fighter jet آرمینیا کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں ہمارے روسی ساخت کے ہوائی حملے کرنے والے جہازوں کو ترکی کے جہازوں سے تباہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ ان دنوں ترکی کے ’’F-16 کیسپین سی‘‘ میں روس کے ساتھ جنگی مشقوں کے سلسلے میں آذربائیجان میں موجود ہیں۔ اس جنگ کے بارے میں ڈیلی صباح نیوز ترکی نے ہر بات صاف کر دی ہے کہ: Azerbaijan’s forces destroy Armenian military unit in Nagorno-Karabakh region’s Khojavand
اس کے آگے اخبار تفصیل میں لکھتا ہے کہ: The Azerbaijani army has destroyed the third Khojavend motorized rifle regiment of the Armenian armed forces, stationed in Khojavand region
منگل 29ستمبر 2020ء کو سارا دن آذربائیجان کی فوج نے ایک پوری رجمنٹ کو تباہ کر دیا اور عالمی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اس کے درجنوں سپاہیوں کی لاشیں مختلف پہاڑوں پر بکھری پڑی ہیں، اس خبر کے بعد آرمینیا نے بیرونی ممالک سے درخواست کی وہ فوری طور پر متاثرہ علاقے میں امدادی گاڑیاں بھیج دیں تاکہ وہاں سے زخمیوں اور لاشوں کو اُٹھایا جاسکے۔ اس بڑی تباہی کے بعد اقوام متحدہ کو بھی خیال آہی گیا اور اس نے فوری طور پر سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کر لیا۔ بدھ کی شام سلامتی کونسل کے اجلاس میں جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا گیا۔ ہم نے اپنے مضمون میں لکھا تھا کہ آ رمینیا کی جانب سے جولائی 2020ء میں بھی اسی طرح کی جنگ آذربائیجان پر مسلط کر دی گئی تھی اور اس میں شدت کے باوجود عالمی ادارہ یہ کہہ کر خاموش ہو گیا تھا کہ فریقین آپس میں بات کریں۔ تمام غیر جانبدار میڈیا ادارے یہی خبر دے رہے ہیں آذربائیجان کی فتح یقینی ہے۔
آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پشینیان نے اتوار 27ستمبر کی صبح متنازع علاقے ناگورنوکاراباخ تنازع میں آذر بائیجان کی فوج کے ساتھ لڑائی کے بعد مارشل لا نافذ کیا ہے۔ آرمینیا نے ناگورنو کاراباخ کے علاقے میں the third Khojavend Motorized rift regiment of the Armenian force کو بھیج دیا تھا اس فوج پر سبقت حاصل کرنے لیے آذربائیجان کی مسلح افواج نے ناگورنوکاراباخ میں گولہ باری کی اور آرمینیا کی فورسز اور فوجی تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ شدید لڑائی کے بعد رجمنٹ کا مکمل صفایا ہو گیا۔
آرمینیا کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی مسلح افواج نے نا گورنو کاراباخ کے متنازع علاقے میں آذربائیجان کے چار ہیلی کاپٹر، پندرہ ڈرونز اور دس ٹینک تباہ کردیے ہیں۔ لیکن اب آرمینیائی وزارت دفاع آذربائیجان کے ہاتھوں تباہ رجمنٹ کے زخمیوں اور مارے جانے والے فوجیوں کی لاشے اُٹھانے کے لیے پوری دنیا سے درخواست کر رہی ہے۔ ترکی نے اس لڑائی میں آذربائیجان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے اور آرمینیا پر زور دیا ہے کہ وہ جارحیت سے باز آجائے۔ آذربائیجان سے الگ ہونے والے علاقے ناگورنو کاراباخ میں دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان بدھ کی شام بھی شدید لڑائی چھڑی رہی اور آذربائیجان نے دس دیہات پر قبضہ کر لیا تھا اور وہاں بڑی مسجد پر اب آذربائیجان کی افواج کا قبضہ ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس کے ردعمل میں ایک مرتبہ پھر یہ ٹویٹ کیا ہے کہ ’’میں آرمینیائی عوام پر زوردوں گا کہ وہ اپنی قیادت کے مقابلے میں اپنا مستقبل اپنے ہاتھ میں لیں۔ ان کی قیادت انہیں تباہی کی جانب لے جارہی ہے اور وہ لوگ بھی جو اس کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ ہم پوری دنیا سے بھی سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آذربائیجان کا جارحیت اور سفاکیت کے مقابلے میں جنگ میں ساتھ دیں‘‘۔ ان سے پہلے ترک وزیر دفاع حلوسی عکار نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم اپنے آذربائیجانی بھائیوں کی ان کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کی جنگ میں تمام ذرائع سے مدد کریں گے‘‘۔ ترکی کی جانب سے آذربائیجان کی مکمل حمایت کے اظہار پر آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پشینیان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ انقرہ کو اس تنازع میں مداخلت سے روکے اور وہ ناگورنو کاراباخ کے تنازع پر آرمینیا کے خلاف لڑائی میں آذربائیجان کی حمایت میں نہ کودے۔ لیکن اب 30سال پرانا یہ تنازع ختم ہونے کو ہے۔ بھارت کا کیا اس کو تو ساری دنیا میں پاکستان ہی نظر آتا ہے اور آتا رہے گا۔ پاکستان دنیا میں قیام امن کے لیے اپنی افواج کو پہلے بھی بھیجتا رہا ہے اگر وہ آذربائیجان میں بھی قیام امن کے لیے ا فواج کو بھیج رہا ہے تو آذربائیجان کے عوام کا حق ہے۔ اللہ مسلمانوں کو ہر محاذ پر کامیابی سے ہمکنار کر ے۔