جعلی مقابلے میں شہید 3 کشمیری مزدورآبائی علاقوں میں سپرد خاک

105

سری نگر (اے پی پی) مقبوضہ جموں و کشمیر میں18 جولائی کو شوپیاں میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک جعلی مقابلے میں شہید ہونے والے راجوری کے3 مزدوروں کی میتیں قبروں سے نکال کر ان کے اہلخانہ کے حوالے کردی گئیں جنہیں بعد میں اپنے آبائی علاقے میں سپرد خاک کردیاگیا۔ 21 سالہ محمد ابرار اور26 سالہ امتیاز احمد کو آبائی قبرستان دھرسکری میں جبکہ 18سالہ ابرار احمد کی تدفین ان کے قریبی گائوں ترکسی میں کی گئی۔ نماز جنازہ میںلوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دریں اثنا مقبوضہ جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں ایک جعلی مقابلے میں راجوری کے3 مزدوروں کے قتل کی تحقیقات پولیس کے بجائے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے عدالت کی نگرانی میں کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔ یہ درخواست جموں وکشمیر ری کنسیلئیشن فرنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر سندیپ ماوا نے ابرار احمد، محمد ابرار اور امتیاز احمدکے قتل کے سلسلے میں دائر کی ہے۔ علاوہ ازیں قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف بطور احتجاج زچلڈارہ ہندواڑہ کے متعدد پنچوں نے اپنے عہدوں سے استعفے دے دیے۔ انہوں نے کپواڑہ کے ضلعی الیکشن آفیسر (ڈپٹی کمشنر) کو اپنے استعفے خط کے ذریعے ارسال کیے ۔ ادھر بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس کے خصوصی سیل نے 4 کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نوجوانوں کی شناخت الطاف احمد ڈار، مشتاق احمد غنی، اشفاق مجید کوکہ اور عاقب صفی کے نام سے ہوئی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتارکیے گئے نوجوان عسکریت پسندہیں اور ان کے قبضے سے 4 پستولیں اور 120 سے زاید گولیاں برآمد کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارتی جیلوںمیں قید سیکڑوں کشمیریوں کی حالت زار ایڈولف ہٹلر کی زیر قیادت چلنے والے نازی کیمپوں کے متاثرین جیسی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سری نگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ راجوری کے 3 مزدوروں کا شوپیاں میں جعلی مقابلے میں قتل اور بعد ازاں ان کی قبرکشائی عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے لیے چشم کشا ہے۔