وفاق اور حکومت اچانک کراچی میں لوکل ٹرین بحال کرنے پر راضی ہو گئے ہیں اور ہر بات پر لڑنے والوں نے اس معاملے میں اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے فیصلہ ہوا ہے کہ دو ماہ میں سٹی اسٹیشن سے سائٹ تک ٹرین چلے گی۔ بالکل اسی قسم کا فیصلہ تین سال قبل سندھ حکومت اور بلدیہ کراچی کر چکی ہے جس میں سٹی اسٹیشن سے لانڈھی تک ٹرین چلا کر اعلان کیا گیا تھا کہ سرکلر ریلوے بحال کر دی گئی ہے۔ خوب واہ واہ کی گئی تھی۔ اب بھی اعلان کیا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں سائٹ تک لوکل ٹرین چلے گی پھر اسے کراچی سرکلر ریلوے سے ملا دیا جائے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ فیصلہ اور اعلان بھی عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں دھول جھونکلنے کے لیے کیا گیا ہے۔ جو وفاق اور صوبہ کراچی کو کسی قسم کا ریلیف دینے پر تیار نہیں وہ اچانک سرکلر ریلوے کے لیے متفق ہو گئے۔ ابھی تک اس روٹ کے ٹریک کے بارے میں کوئی رپورٹ جاری نہیں ہوئی ہے جس پر یہ ٹرین چلانا چاہتے ہیں۔ یہ بھی معلوم نہیں کہ سٹی اسٹیشن سے سائٹ تک کتنے ڈبے لگیں گے، کون لوگ سفر کریں گے، ٹریک پر کہاں کہاں قبضہ ہے، راستوں میں انتہائی حساس اداروں کے دفاتر اور تنصیبات بھی ہیں، ان کے درمیان سے یا قریب سے ریلوے لائن گزارنا بھی ایک اہم مرحلہ ہوگا۔ اگر وفاق اور صوبہ ٹرین کے اس ڈرامے سے ہٹ کر اہل کراچی کو ان کا حق دینے کا فیصلہ کرلیں۔ درست مردم شماری کروا کر شفاف انتخابات کروائیں، شہر کو بااختیار میٹرو پولیٹن بلدیہ دیں اور کے الیکٹرک کو لگام دیں تو شاید اہل کراچی کی اشک شوئی ہو سکے۔ اس قسم کے اتفاق اور یکجہتی کے اظہار سوائے دھوکے کے اور کچھ نہیں ہو سکتے۔