ادارے کس نے تباہ کیے

243

وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے اعتراف نما اعلان کیا ہے کہ ملک میں کوئی بھی ادارہ ٹھیک نہیں سب تباہ ہو گئے۔ انہوں نے اس کے فوراً بعد وہی جملے ادا کیے جو دوسرے وزرا اور وزیراعظم کر رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا۔ ان کی اس بات سے سارا پاکستان بلکہ پوری دنیا اتفاق کرے گی۔ اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے۔ ایسا ہی ہوا ہو گا۔ اعجاز شاہ صاحب ملک کے وزیر داخلہ ہیں ان کی بات کو سرکاری رپورٹ ہی سمجھا جانا چاہیے۔ اگر وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ملک کا کوئی ادارہ ٹھیک نہیں تو ایسا ہی ہو گا۔ کیونکہ یہ بات وفاقی وزیر داخلہ کر رہے ہیں لیکن ان کی یہ بات حکومت بننے کے دو سال بعد وزن کھو چکی ہے کہ تمام خرابیاں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے پیدا کی تھیں۔ اگر دو سال میں بھی پی ٹی آئی حکومت اصلاح کا کوئی کام نہ کر سکی تو پھر یہ نا کام ن لیگ اور نا کام پی پی کے بعد پی ٹی آئی کی نا کامی قرار پائے گی۔ اس کا سبب اعجاز شاہ صاحب ضرور جانتے ہوں گے لیکن یاد دہانی کے لیے ان سے درخواست ہے کہ اپنے دائیں بائیں دیکھ لیں۔ پی ٹی آئی کی کابینہ اس کے مشیر اس کے حلیف اس کے ارکان اسمبلی سب کے سب پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق کے ہیں یا متحدہ قومی موومنٹ کے ہیں۔ کیا اعجاز شاہ صاحب نہیں جانتے کہ کراچی کا بیڑہ کس نے غرق کیا۔ کیا انہیں اب تک پتا نہیں چلا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی والے جب ملک کو تباہ کر رہے تھے تو وہی لوگ ان پارٹیوں میں شامل تھے جو آج پی ٹی ائی میں اہم مناصب پر ہیں۔ وزیر داخلہ کا بیان تجزیہ یا اعتراف بالکل درست ہے ہی اس جانب توجہ کی ضرورت ہے کہ جن لوگوں اور پارٹیوں کے سبب یہ خرابیاں پیدا ہوئیں ان سے تعاون بھی نہ لیا جائے اور ان کے افراد بھی نہ لیے جائیں۔ مزید برآں وزیر داخلہ کو اس امر پر بھی توجہ دینی چاہیے کہ اگر انصاف کے بغیر قومیں اور ملک نہیں چل سکتے تو پاکستان کو چلانے کے لیے لوگوں کو انصاف دلانے کی کوشش کریں۔ وہ تو پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں۔ ۔۔ اگر ایسا ہے تو سانحہ موٹر وے والوں کو انصاف دلائیں اور سزا دلوائیں کہ دوسرا سانحہ نہ ہو اور اپنی صفوں سے خرابی کے ذمے داروں کو نکلوائیں۔یہی لوگ توبار بار مسائل پیدا کر رہے ہیں۔سانحہ ساہیوال والے بچ گئے،سانحہ بلدیہ فیکٹری والے اصل مجرم بچ گئے۔اب انصاف نہیں ملتا۔وزیر داخلہ صاحب انصاف دینے کے لیے بھی جرأت کی ضرورت ہوتی ہے ۔