لیا ری ندی کے اطراف شہری جنگل کے منصوبے پر آٹھ ماہ گزر جانے کے باوجودکام شروع نہیں ہو سکا

314

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت کی جانب سے لیا ری ندی کے اطراف شہری جنگل قائم کرنے کے منصوبے پر آٹھ ماہ گزر جانے کے باوجودکام شروع نہیں ہو سکا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کا تاحال ابتدائی ہوم ورک مکمل نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے ایک نجی ادارے کوابتدائی ہوم ورک مکمل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق20 جنوری سن2020 کو صوبائی وزیر بلدیات اور جنگلات و جنگلی حیات سید ناصر حسین شاہ نے لیاری ندی کے دورے کے موقعے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ لیاری ندی کے اطراف 26کلومیٹر طویل رقبے پر شہری جنگل قائم کیا جائے گا،اور اس کا باضابطہ افتتاح چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔وزیر بلدیات نے کہا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے وڑن کے مطابق شہری جنگلات کا یہ منصوبہ شروع کیا جارہا ہے،پہلا منصوبہ لیاری ندی کے کنارے جبکہ دوسرا منصوبہ ملیر ندی کے اطراف شروع کیا جائے گا۔

شہر کے دیگر مقامات پر بھی شہری جنگلات قائم کیے جائیں گے،انہوں نے کہا تھاکہ ندیوں کے کنارے شہری جنگل لگانا پورے علاقے کومقا می اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے پر کشش مقام میں تبدیل کر دے گا، اس طرح کے شہری جنگلات شہر کے دیگر حصوں میں لگائے جائیں گے۔

تاہم اعلان کے آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود شہری جنگل کے منصوبے پر عملدارآمد نہیں کیا گیا ہے۔ لیا ری ندی کے حوالے سے ماہرین ارضیات و ماحولیات کا کہنا ہے کہ اگر لیاری ندی پر درخت اگائے جائیں تو شہر کو ماحولیاتی اعتبار سے پہنچنے والے نقصان کی بڑی حد تک تلافی ممکن ہے۔ندی کے پانی کی قدرتی کھاد موجود ہے جس کے نیچے تازہ نمی بھی رہتی ہے، یہ ان درختوں کو انتہائی تیزی سے بڑھنے میں مدد دے گی۔ اندازہ ہے کہ اس مقام پر ایک لاکھ درخت باآسانی لگائے جاسکتے ہیں۔شہرکے طول و ارض میں کئی علاقوں کو ملانے والے لیاری ایکسپریس وے سے متصل لیاری ندی کے دونوں جانب کئی کلومیٹر پر محیط رقبہ بنجر زمین کی شکل میں موجود ہے۔

اس حوالے سے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر معظم خان کے مطابق پانی کہیں بھی دستیاب ہو، وہ سرفیس واٹر کہلاتا ہے، لیاری ندی بھی اسی کی ایک شکل ہے اور ایک بہت بڑا پانی کا ذخیرہ ہے، اگر یہ کسی بھی مقصد کے لیے استعمال ہو تو اس سے خوش آئندہ بات اور کیا ہوسکتی ہے۔اگر لیاری ندی کے اردگرد پودے لگ جائیں وہ ہر صورت ماحول کو فائدہ ہی پہنچائیں گے، حیاتیاتی تنوع (بائیو ڈائیورسٹی) خاص طورپر پرندوں کی افزائش کے لیے بھی زیادہ معاون ثابت ہوگا تاہم اس میں یہ خیال رکھا جائے کہ شہر کے ماحول سے مطابقت رکھنے والے پودے اور درخت لگائے جائیں۔

یوکلپٹس اور کونوکارپس سمیت دیگر درختوں کے بجائے پیپل، نیم، بادام، بڑ، آم، ناریل اور دیگر درخت لگاکر زرمبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔خبر کی تصدیق کے لیے جسارت نے صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کو کئی بارفون کیا تاہم انھوں نے فون موصول کرنے کی زحمت نہیں کی ہے۔