پنک ریذیڈنسی ریفرنس: عبدالغنی مجید پر فرد جرم عائد

167

جعلی اکاؤنٹس کیس میں احتساب عدالت نے پنک ریذیڈنسی ریفرنس میں عبدالغنی مجید سمیت 17 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔

جمعرات 8 اکتوبر کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج اعظم خان نے پنک ریذیڈنسی ریفرنس پر سماعت کی۔ عدالت نے 2 شریک ملزمان علی گل اور قربان علی کی بریت کی درخواستیں مسترد کردیں ہے۔

عدالت نے عبدالغنی مجید، عبدالجبار، سہیل میمن، مہتاب علی اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی تاہم تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔

ملزمان پر سرکاری اراضی پنک ریذیڈنسی نامی پرائیویٹ کمپنی کو الاٹ کرنے کا الزام ہے۔نیب ریفرنس کے مطابق ملزمان نے ملی بھگت سے قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچایا ہے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے تین گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔قومی ادارہ احتساب (نیب) نے پنک ریذیڈنسی سے متعلق جعلی اکاؤنٹس کیس کے ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے کراچی گلستان جوہر بلاک 8 میں و اقع 2 پلاٹ غیر قانونی طور پر ریگولرائز کروا کے قومی خزانے کو تقریباً 4 ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی، سیکریٹری لینڈ سندھ آفتاب میمن اور اومنی گروپ کے عبد الغنی مجید سمیت دیگر 7 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس کے مطابق ملزمان نے گلستان جوہر کراچی میں جو دو پلاٹ غیر قانونی طور پر ریگولرائزکروائے ان میں سے ایک پلاٹ 23 ایکڑ اور دوسرا 7 ایکڑ کا ہے۔ دونوں پلاٹس کے لیے ادائیگیاں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی ہے۔

ریفرنس کے ساتھ دی جانے والی تصویر میں آصف علی زرداری بے نظیر بھٹو اپنا گھر اسیکم کا افتتاح کر رہے ہیں۔یہ اسکیم 31 اکتوبر 2010 کو پی آئی اے ملازمین کے لیے بنوائی گئی، بعد میں زمین کی لیز کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

ریفرنس کے مطابق یہ زمین بعد میں غیر قانونی طریقے سے پنک ریذیڈنسی کے نام الاٹ کی گئی تھی۔ریفرنس میں ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔