‘ کمپنیوں نے بجلی چوری کا نیا طریقہ نکالا ہے’

251

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ کمپنیوں نے بجلی چوری کا نیا طریقہ نکالا ہے، کمپنیاں چوری چھپانے کیلئے اووربلنگ کرتی ہیں۔

سینیٹر فدا محمد کی زیر صدارت  ہونے والے قائمہ کمیٹی اجلاس میں کہا گیا کہ کمپنیاں ریکوری ظاہرکرنےکیلئےبل زیادہ کردیتی ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے سی ای او ٹیسکو کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہوا میں باتیں نہ کی جائیں، قائمہ کمیٹی میں  وہ بات کریں جس پرعمل کرسکتے ہوں۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ کے پی میں ضم فاٹاعلاقوں میں بجلی فراہمی سے متعلق کام کیوں نہیں ہورہا؟ جس پر سی ای او ٹیسکو نے بتایا کہ فاٹاعلاقوں میں غیراستعمال شدہ فنڈزسے بجلی منصوبوں پرالگ اسٹیئرنگ کمیٹی بن چکی ہےاب ہمیں بجلی منصوبوں کی تکمیل کیلئے اسٹیرنگ کمیٹی کی اجازت درکار ہے۔

کمیٹی رکن نعمان وزیر نے کہا کہ اسمارٹ میٹر بجلی چوری روکنے کا حل نہیں، سرکلر ڈیٹ دسمبر میں ختم ہونے کا سنا تھا،  سرکلر ڈیٹ اب 2200 ارب سے تجاوز کرگیا۔

دوسری جانب عبیداللہ خان کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس ہوا جس میں حکام نے بتایا کہ منی آرڈر کی رقم کی حد 10 ہزار سے بڑھا کر50 ہزار کردی ہے توقع ہے کہ ایک سال کے اندر پاکستان پوسٹ منافع میں چلا جائے گا۔

حکام نے کہا کہ ملک بھر کے پوسٹ آفس کے ریسٹ ہاؤسز کو عوام کیلئے کھول دیا گیا ہے اور  پراپرٹی کے حوالے سے نئی پالیسی بنائی جا رہی ہے، استعمال  نہ ہونے والی جائیدادوں کو لیز اور کرائے پر دیا جائے گا۔