کاراباخ کے تنازع پرآرمینیا اور آذربائیجان کئی روز سے جاری خونریزی کے بعد سیز فائر پر متفق ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمینیا اور آذربائیجان نےماسکومذاکرات میں آج سےجنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کی شب جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے فریقین سے مذاکرات کی میز پر آنے کا مطالبہ کیاتھا۔
کریملن کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ فریقین کو دارالحکومت میں مدعو کیا گیا اور وزارت خارجہ کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں مذاکرات کریں گے۔ بات چیت کے دوران جنگ بندی اور دونوں طرف کے قیدیوں اور لاشوں کے تبادلے پر بھی معاملات طے کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ روسی حکام کے دعوے کے ردعمل میں آذربائیجان اور آرمینیا کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ دوسری جانب دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعہ کے روز بھی جاری رہا۔
آذری وزارت دفاع کا اپنے بیان میں کہناتھا کہ مختلف مقامات پر جھڑپوں میں آرمینی فوج کے اہم ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور وہاں رسد پہنچنے کے تمام راستے کاٹ دیے گئے۔ آرمینی فوج میں بددلی اور افراتفری پھیل چکی ہے اور وہ فرار ہو رہے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ آرمینیا کے اسلحہ اور دیگر سازو سامان سے لیس گوداموں اور گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا اور آرمینی فوج کی پانچویں بریگیڈز کا کمانڈر ہلاک اور دسویں بریگیڈز کا کمانڈر شدید زخمی ہوچکا ہے۔ آرمینیا کے بعض قصبوں میں آذری پرچم لہرایا گیا ۔
خبر ایجنسی کے مطابق کاراباخ میں آج صبح 2دھماکےسنےگئے۔آرمینیا نے الزام عائد کیا کہ آذربائیجان نےسیزفائرسےچندمنٹ قبل کاراباخ کےدارالحکومت پر میزائل داغے،آذربائیجان نےمیزائلوں سےکاراباخ میں شہری آبادی کونشانہ بنایا تاہم میزائل حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
وزارت دفا ع آذربائیجان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آرمینیانےسیزفائرسےقبل گنجان آباد اضلاع پرگولہ باری کی جس کے جواب میں کارروائی کی گئی۔