عرب حدود میں اسرائیل کی نقب زنی

214

اسرائیل کے وزیر مواصلات میری ریگیو کا کہنا ہے کہ ہم ایک بار پھر سرحدوں میں نقب لگانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی وزیر نے یہ بیان اردن کے ساتھ طے پائے ایک نئے معاہدے کے تناظر میں دیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت خلیجی ممالک، مشرق وسطیٰ، باقی ماندہ ایشیا، یورپ اور شمالی امریکا کے لیے آمد ورفت میں اسرائیل اور اردن ایک دوسرے کی فضا استعمال کرسکیں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان اگرچہ برسوں سے محدود فضائی تعاون جاری تھا، لیکن اسے وسعت دینے کی یہ پیش رفت ایسے دور میں سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے صہیونی داماد ومشیر برائے مشرقِ وسطیٰ جیرڈ کشنر کی کوششوں سے عرب دنیا میں اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی ہوا چلی ہوئی ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب نے بھی اسرائیلی پروازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی تھی، تاکہ وہ مختصر فضائی راہداری کے ذریعے متحدہ عرب امارات اور بحرین آ جاسکیں۔ ان دونوں خلیجی ممالک نے اگست اور ستمبر میں صہیونی ریاست کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں۔ دونوں ممالک کی سرکاری نیوز ایجنسیوں کی ویب سائٹس پر آئے روز اسرائیل کی مدح سرائی میں رپورٹیں شائع ہوتی ہیں، جو ان کے اس دعوے کو غلط ثابت کرتی ہیں کہ انہوں نے صہیونی ریاست کے ساتھ امن معاہدہ قضیہ فلسطین کو کچھ فائدہ پہنچانے کے لیے کیا ہے۔ امریکی صدر اپنے ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ مزید 5 ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ہیں۔ ان 5 ممالک میں سے ایک سوڈان بھی ہے، جو امریکا کی جانب سے دہشت گردوں کے معاون ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے بعد سے سخت ترین معاشی حالات سے دوچار ہے۔ پھر 18 ماہ قبل صدر عمر البشیر کی حکومت گرائے جانے کے بعد شروع ہونے والا سیاسی بحران اگرچہ نیم فوجی حکومت کے قیام سے دب چکا ہے، لیکن اس کی چنگاری ابھی بھی راکھ میں دبی ہوئی ہے۔ امریکا نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بدلے سوڈان کو دہشت گرد ممالک کی فہرست سے باہر کرنے کی پیشکش کی ہے۔ سوڈان میں برسراقتدار فوجی وسیاسی نمائندوں پر مشتمل خودمختار کونسل کے نائب صدر محمد حمدان دقلو کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردوں کے معاون ممالک کی امریکی فہرست سے نکلنے کے لیے اسرائیل سے تعلقات استوار کرنا ملکی مفاد میں ہوگا۔ عرب دنیا کے اس منظرنامے کو دیکھتے ہوئے اسرائیلی وزیر مواصلات کے بیان کی تصدیق کیے بنا چارہ نہیں کہ صہیونی ریاست ایک بار پھر سرحدوں میں نقب لگانے میں کامیاب رہی ہے۔ اگرچہ اسرائیلی وزیر کا اشارہ اردن کے ساتھ فضائی حدود کے نئے معاہدے کی جانب تھا، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ وہ قضیہ فلسطین سے متعلق اسلامی ممالک کے تاریخی موقف میں معنوی نقب لگانے کی بات کررہے ہیں۔