‘کے الیکٹرک ملک سے وفادار نہیں، ممبئی سے بجلی کنٹرول کی جارہی ہے’

419

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ کے الیکٹرک والے ڈیفالٹر ہیں ان کو جیل بھیجنا چاہیے، کراچی میں بجلی کی تقسیم ممبئی سے کنٹرول ہو رہی ہے، کے الیکٹرک والے لوگوں کو ہائی جیک کرکے ماسٹر بن گئے۔

سندھ میں غیر اعلانی لوڈشیڈنگ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت کی کمزوری سے سب ادارے فائدہ اٹھا رہےدائیں بائیں ہرطرف سے حکومت کا استحصال کیا جارہا ہے نیپرا اور پاور ڈویژن کے تمام ملازمین کو فارغ کردیتے ہیں ایسے ملازمین کے ہونے کا کوئی فائدہ ہی نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کےالیکٹرک شہریوں کو رتی کا بھی فائدہ نہیں دے رہی،حکومتی اداروں میں صلاحیت کا سنجیدہ فقدان ہےاین ٹی ڈی سی اور پی ٹی ڈی سی جیسے ادارے اربوں روپےلیکرزیروسروس دے رہے ہیں،کے الیکٹرک والے لوگوں کو ہائی جیک کرکے ماسٹر بن گئے۔

وکیل کے الیکٹرک نے کہا کہ پورے ملک میں حکومت نےبجلی کی قیمت بڑھائی ہے، چیف جسٹس نےایم ڈی کےالیکٹرک سےمکالمہ میں کہا کہ آپ توپرانےایم ڈی ہیں، آپ کوتونکال دیاتھا، کے الیکٹرک کو کنٹرول کون کرتا ہے؟ کتنے شیئر ہولڈرز ہیں؟ اخباروں میں خبریں لگی ہیں،شرما ورما نام کے لوگ کے شیئر ہولڈر ہیں،سی ای او کے الیکٹرک کدھر ہیں، سی ای او صاحب آپ ابھی تک عہدے پر ہی ہیں؟

جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ سسٹم میں 900 میگاواٹ شامل کرنے کیلئے نیپرا نے کیا کیا؟ جس پر چیرمین نیپرا نے بتایا کہ کے الیکٹرک نے خود ہی اس کے خلاف عدالت سے حکم امتناع لیا ہوا ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کے الیکٹرک والےکہتےہیں900میگاواٹ بڑھانےکی درخواست نیپراکودی ہوئی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی کو کب بجلی دیں گے؟ ہم نے ایسا ہی سنا ہے، آخر میں کوئی ممبئی والا نکلے گا، سنا ہے شرما نامی کوئی بندا ہے، اگر آپ ملک کے وفادار ہوتے تو کراچی کا یہ حال نہ ہوتا،آدھا کراچی بجلی نہ ہونے کی وجہ سے رات کو جاگتا ہے،کراچی میں ہیٹ ویو آرہی ہے اور لوگوں کو بجلی نہیں مل رہی جب کمپنی ممبئی سے کنٹرول ہوگی پھر ایسا تو ہوگا، تمام لوگ آپس میں ملے ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کے الیکٹرک کا اصل مالک کون ہے؟ وکیل علی ظفر نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے9 ڈائریکٹرز ہیں، کے الیکٹرک سعودی اور کویتی بزنس گروپس کا اشتراک ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بلآخر ان گروپس کے پیچھے اور مزید گروپس ہوں گے اور آخر میں یہ کمپنی ممبئی میں لینڈ کرے گی۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کراچی میں بجلی کی تقسیم ممبئی سے کنٹرول ہو رہی ہے جس پر وکیل نے جواب دیا کہ یہ درست نہیں کہ یہ کمپنی ممبئی کی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ خبروں کے مطابق کراچی اور بلوچستان میں بجلی ممبئی سے کنٹرول ہوتی ہےآدھا کراچی رات کو اندھیرے میں ڈوبا ہوتا ہے روز مجھے کالز میسجز آتے ہیں کہ کراچی میں دن میں 3 بار بجلی جارہی ہے۔

وکیل کے الیکٹرک نے کہا کہ ممبئی کے شیئر ہولڈر والی خبریں غلط ہیں، ایسا کچھ نہیں، شیئر ہولڈرز کی سیکیورٹی کلیئر ہے چیف جسٹس نے کہا کہ  ہم نے تو اخبار میں خبریں پڑھی ہیں، ہمیں سورس کا نہیں پتا۔