کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی )متحدہ اور پیپلزپارٹی اپنی ساکھ کھو چکیں ،اب سندھ اور کراچی کارڈ نہیں چلے گا، دونوں جماعتیں سندھ میں دیہی اور شہری تقسیم کی سیاست کررہی ہیں،متحدہ کی جانب سے صوبے کی بات سیاست کا سورج دوبارہ طلوع کرنے کی کوشش ہے ،آئین میںنئے صوبوں کی تشکیل کا عمل نہایت مشکل ہے ،متحدہ کو اقتدار سے باہر آنے پر کراچی کے حقوق کاخیال آتاہے ، پیپلز پارٹی مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود شہریوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہے جبکہ سندھ کے جزائر بھی فروخت کردیے ،نعمت اللہ خان نے سندھ کے جزائر کو آباد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا،کراچی کے مسائل کا حل مکمل مالیاتی اور انتظامی اختیارات رکھنے والی مضبوط شہری حکومت میں ہے ،2013ء کا بلدیاتی آرڈیننس منسوخ کر کے 2002ء کا آرڈیننس ضروری ترامیم
کے ساتھ لایا جائے،وفاق کو سندھ حکومت سے جزائر اور گیس پائپ لائن کی زمین کے معاملے پر افہام وتفہیم سے کام لیناچاہیے،جماعت اسلامی کراچی شہر کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے، متحدہ صوبے کی جانب سے صوبے کی بات زبانی جمع خرچ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان مولانااسد اللہ بھٹو،تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی آفتاب جہانگیر صدیقی ، سابق گورنر سندھ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر ، ممتاز وکیل اور کالم نگار ابراہیم عزمی ایڈووکیٹ نے جسارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر سابق رکن قومی اسمبلی اسد اللہ بھٹو کا کہناتھا کہ متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی اپنی ساکھ کھو چکیں ہیںاور ایک بار پھر لسانی بنیادوں پر نفرت کی سیاست کررہی ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ متحدہ کو اقتدار سے باہر آکر کراچی کے حقوق اورکراچی صوبے کا خیال آتاہے جبکہ پیپلز پارٹی اپنی ساکھ کھوچکی ہے وہ مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود کراچی سمیت صوبے کے مسائل اور شہریوں کوان کے حقوق نہ دلا سکی ۔ اسد اللہ بھٹو نے مزید کہاکہ پیپلز پارٹی نے سندھ کے جزائر وفاقی حکومت کو فروخت کردیے،وفاقی حکومت کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ سندھ یا بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرے ۔ان کاکہناتھاکہ نعمت اللہ خان نے ان جزائر کوآباد کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی،کراچی کی اصل خدمت جماعت اسلامی نے کی ہے ،عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے کراچی کے لیے جہدوجہد کی اور اب بھی جماعت اسلامی اس شہر کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے اورلڑتی رہے گی۔ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی آفتاب جہانگیر صدیقی کاکہناتھا کہ متحدہ قومی موومنٹ صوبے کی بات کرکے اپنی سیاست کے ڈوبتے سورج کو دوبارہ طلوع کرنے کی کوشش کررہی ہے، ان کا کہناتھاکہ کراچی ملک کو کمائو پوت ہے جو وفاق کو 65فیصد جبکہ صوبے کو 95فیصد ریونیو فراہم کرتا ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ سندھ اپنے کمائو پوت کو خود سے علیحدہ کردے، پیپلز پارٹی اور متحدہ کے طرز سیاست سے صوبے میں اربن اور رولر سندھ کی تقسیم بڑھ رہی ہے ان کا کہنا تھاکہ 18ویں آئینی ترمیم میںنظر ثانی کی ضرورت ہے۔ آفتاب جہانگیر کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل پر غور کے لیے کراچی کی تمام جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کی اے پی سی بلائی جائے جس میں کراچی کے مسائل پرغور کاحل تلاش کیا جائے ۔سندھ کے سابق گورنر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر نے جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے متحدہ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے حالیہ دنوںمیںکی جانے والی سیاست کو منفی قرار دیتے ہوئے کہاکہ تمام مسائل کا حل بہتر طرز حکمرانی ،انصاف اور تمام شہریوںکومساوی حقوق دیے جانے میں ہے ان کا کہنا تھاکہ آئین میں نئے صوبوں کی تشکیل کے لیے جس طریقہ کار کا تعین کیاگیاہے اس میں نئے صوبے کی تشکیل انہونی بات ہوگی ، تمام بڑی جماعتوں کے منشور میں سرائیکی یا جنوبی پنجاب صوبہ شامل ہے لیکن اب تک یہ صوبہ نہیں بنایا جاسکا۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے مسائل کاحل بلدیاتی ایکٹ 2103ء کی منسوخی اور اس کی جگہ ضروری ترامیم کے ساتھ بلدیاتی ایکٹ 2002ء کو لاناہے، جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر کا کہناتھاکہ کراچی میں ٹیکس وصولی سمیت مالیاتی اور انتظامی امور پر مکمل اختیار رکھنے والی مقامی حکومت کی ضرورت ہے، ان کاکہناتھاکہ قدرت نے سندھ کو گیس ،تیل اورکوئلے سمیت دیگر وسائل سے نوازا ہے اگر بدعنوانی سے بچتے ہوئے ان کا صیح استعمال کیا جائے تو سندھ کے تمام مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔ان کا مزید کہناتھاکہ وفاق کو سندھ کے جزائر اور گیس پائپ لائن کے لیے درکار 17میل زمین کا معاملہ افہام وتفہیم سے حل کرنا چاہیے، وفاق کو کھلے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ ممتاز وکیل ،کالم نگار اور سوشل میڈ یا ایکٹوسٹ ابراہیم عزمی ایڈووکیٹ نے جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ متحدہ کی جانب سے نئے صوبے کی بات صرف زبانی جمع خرچ ہے وہ اس طرح کے اشارے کراچی اورحیدرآباد میں اپنے لیے دوبارہ بڑی حمایت کے لیے کررہے ہیں ، ان کا کہناتھا کہ متحدہ کی جانب سے اس نوعیت کی باتوںسے لامحلالہ پیپلز پارٹی کو اپنے حلقہ اثر میں حمایت حاصل ہوگی ان کامز ید یہ کہناتھاکہ جماعت اسلامی اس وقت شہر میں بہترین کردار ادا کررہی ہے ،اس میں منفی لسانی گروہوں اورفرقہ پرست جماعتوں کا راستہ روکنے کی صلاحیت ہے ۔