آج کل کے نوعمر بچے بہت زیادہ وقت آن لائن سرگرمیوں میں گزار رہے ہیں لیکن چین میں یہ مسئلہ عروج پر ہے۔
چین کے شہروں میں انٹرنیٹ کیفوں میں اکثر نوجوان گھنٹوں آن لائن گیمز کھیلتے رہتے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق چین میں 14 سے 29 سال کی عمر کے لگ بھگ 24 ملین افراد انٹرنیٹ کی لت میں مبتلا ہیں۔
امریکہ سمیت بیشتر ممالک کے طبی حکام انٹرنیٹ کی لت کو کسی مرض کی حیثیت سے تسلیم نہیں کرتے ہیں لیکن چین کے صحت کے عہدیداروں نے پہلی بار اسے سرکاری طور پر کلینیکل ڈس آرڈر کے طور پر شناخت کیا جس کا ایک نتیجہ یہ ہوا کہ ملک بھر میں 300 سے 400 انٹرنیٹ کے نشے میں مبتلا نوجوانوں کے علاج کے مراکز کا قیام عمل میں آیا۔
بہت سے مراکز فوجی اسکولوں سے مماثلت رکھتے ہیں۔ یہاں مریض کو مکمل طور پر انٹرنیٹ سے دور رکھا جاتا ہے اور ورزش کرنے، دیگر سرگرمیوں میں مشغول کیا جاتا ہے۔
ان “بوٹ کیمپوں” سے متعلق چین میں بہت سارے تنازعات پیدا ہوئے ہیں۔ اور ان تنازعات کی وجہ کیمپ میں نوجوانوں کو جسمانی طور پر ایذا پہنچانا اور انہیں ان کی مرضی کے خلاف رکھنا شامل ہے۔