سینیٹ اجلاس کے وقفہ سوالات میں وزارت خزانہ نے تحریری جواب جمع کروا دیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ 15 ستمبرسے 30 ستمبرکےدوران 2ہزار686 گاڑیاں اور3 ہزار745 کنٹینرزنے افغان سرحدعبورکی،مالی سال 18-2017کے دوران سرکاری اداروں کو 5 کھرب 63 ارب 28 کروڑ روپے کا مالی خسارہ ہوا جب کہ مالی سال 19-2018کے دوران سرکاری اداروں کو 4 کھرب 50 ارب 84 کروڑ روپے کا مالی خسارہ ہوا۔2 سال میں سرکاری اداروں کو نقصان میں 20 فیصد کمی آئی۔
نجکاری کی فہرست میں شامل 19 اداروں کی فہرست بھی سینیٹ میں پیش کر دی گئی۔پی آئی اے کا روز ویلٹ ہوٹل نیویارک نجکاری کی فہرست میں شامل ہے۔
بلوکی پاورپلانٹ، حویلی بہادرشاہ پلانٹ، ایس ایم ای بینک، فرسٹ ویمن بینک،پاکستان اسٹیل ملز، پاکستان انجینئرنگ کمپنی، سروسزانٹرنیشنل ہوٹل،جناح کنونشن سینٹر،ماڑی پیٹرولیم نجکاری کی فہرست میں شامل ہے۔
اسی طرح نندی پور پاور پلانٹ، اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن، او جی ڈی سی ایل، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، گدو پاور پلانٹ، سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کی نجکاری فہرست میں شامل ہے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے سینیٹ میں کہا کہ حکومت کہتی تھی کہ روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری بھی فہرست میں شامل نہیں لیکن روز ویلٹ ہوٹل کا نام بھی نجکاری فہرست میں شامل ہے۔