حکیم محمد سعید کی شہادت کو 22 برس بیت گئے

275

کراچی: سابق گورنر سندھ، مایہ ناز طبیب اور سماجی رہنما حکیم محمد سعید کی شہادت کو 22 برس بیت گئے ہیں۔

شہید پاکستان مریضوں کے مسیحا حکیم محمد سعید کوہم سے بچھڑے 22 برس ضرور بیت گئے مگران کی طبی،علمی اور ادبی خدمات سے آج بھی ہزاروں لوگ فیض یاب ہورہے ہیں۔

بین الاقوامی شہرت یافتہ معالج، سماجی کارکن اور مصنف حکیم محمد سعید 9 جنوری 1920 کو بھارت کے شہر دہلی میں پیدا ہوئے، دو سال کی عمر میں والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا، وہ بچپن سے ہی غیر معمولی ذہانت اور حیران کن یادداشت کے مالک تھے یہی وجہ ہے کہ وہ 9 برس کی عمر میں حافظ قرآن بھی بن گئے تھے۔

تقسیمِ برصغیر کے بعد حکیم سعید نے بھارت میں موجود تمام کاروبار، عیش و عشرت چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور وہ اپنے خاندان کے ہمراہ 9 جنوری 1948 کر کراچی پہنچے، یہاں انہوں نے زندگی کے آخری روز تک قیام کیا۔

حکیم سعید نے مذہب اور طب و حکمت پر 200 سے زائد کتابیں تحریر کیں جبکہ حکمت کے حوالے سے انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بھی گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں۔

بچوں سے محبت کا یہ عالم تھا کہ حکیم سعید نے نونہال کے نام سے باقاعدہ رسالے جاری کیے، وہ اپنی آخری لمحات تک ہمدرد نونہال سے وابستہ رہے، حکیم سعید نے 1993 سے 1994 تک بطور گورنر سندھ امور انجام دیے، گورنر سندھ دیگر اہم سرکاری عہدوں پر بھی فائز رہے، حکومت پاکستان نے خدمات کے اعتراف میں انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا تھا۔

وہ 17 اکتوبر1998 کو جب گھر سے مطب جانے کے لیے نکلے تو دہشت گردوں نے انہیں فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔جس وقت انہیں آرام باغ میں ان کے دواخانہ کے باہر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا وہ روزے کی حالت میں تھے، یوں انہوں نے روزہ کی حالت میں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی۔

ان کا معمول تھا کہ وہ جس روز مریضوں کو دیکھنے جاتے روزہ رکھتے تھے چونکہ ان کا ایمان تھا کہ صرف دوا وجہ شفاء نہیں ہوتی۔حکیم محمد سعید پاکستان کے بڑے شہروں میں ہفتہ وار مریضوں کو دیکھتے تھے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ وہ مریضوں کا مفت علاج کرتے تھے۔

ان کا ادارہ ہمدرد بھی ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جس کی تمام تر آمدنی طبی تحقیق اور دیگر فلاحی خدمات پر صرف ہوتی ہے۔