محکمہ تعلیم کے اسکولوں میں ماسک سینی ٹائزر فراہم کرنے کے دعوے دھرے رہ گئے

57

کراچی(رپورٹ:حماد حسین)محکمہ تعلیم کے کورونا سے بچائو کے حوالے سے پرائمری اور لوئر سکینڈری اسکولوںکو ماسک، ہینڈ سینیٹائزرز کی فراہمی اب تک نہیں کی جاسکی ہے۔سندھ بھر کے اسکولوں میں اسکول انتظامیہ اوروالدین اپنی مدد آپ کے تحت ماسک اور ہینڈ سینیٹائزرز مہیا کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں کوروناوبا کے با عث فروری کے آخر میں تعلیمی اداروں کو مکمل بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔جس کے بعد8ستمبر کو ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے 3مرحلوں میں تعلیمی آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے تحت پہلے فیز میں کلاس نویں سے جامعات تک، دوسرے مرحلے میں 22 ستمبر سے کلاس 6 سے 8 تک جبکہ 28 ستمبر سے پری پرائمری اور پرائمری کلاسوں کو کھولاجانا تھا۔بعدازاں کورونا کے اچانک پھیلائو کے باعث محکمہ تعلیم نے دوسرے اور تیسرے مرحلے کو ایک ساتھ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔تاہم صورتحال یہ ہے کہ اب تک شہر کے کسی بھی پرائمری اور لوئر سکینڈر ی اسکولوں کو ماسک اورہینڈ سینیٹائزرز مہیا ہی نہیں کیے گئے ہیں۔اور کئی سکینڈری تعلیمی اداروں کوماسک اور ہینڈ سینیٹائزرز ان کی انرولمنٹ سے کئی گنا کم دیے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق اسکول انچارج نے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا کہ سرکاری اسکولوں میں تعلیم کے حصول کے لیے آنے والے طلبہ والدین انتہائی غریب ہوتے ہیں ۔جو بہت ہی مشکل سے تعلیم کے اخراجات پورے کر رہے ہوتے ہیں اور اوپرسے سندھ حکومت کے کورونا کے حوالے سے ایس او پیزپر عمل کرنا ان کے لیے ناممکن ہو گیاہے۔جس کے باعث اسکول سربراہان اور اسکول میں موجود تدریسی و غیر تدریسی عملے نے اپنی تنخواہ کا کچھ حصہ اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے بچوں کو ماسک اور ہینڈ سینیٹائزرز کے لیے مختص کردیا ہے۔ا ن کا مزید کہناتھا کہ محکمہ تعلیم کے اعلان کو گزرے 20دن سے زیادہ ہوگئے ہیں تاہم اب تک ہمیں ایک بھی ماسک نہیں مہیا کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق سندھ کے 50 فیصد سے زائد سرکاری اسکول بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،سندھ کے 28 ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں میں بجلی کی سہولت ہی نہیں ہے، 20 ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں میں واش روم ہی نہیں ہے جبکہ 22 ہزار سے زائد سرکاری اسکول پینے کے پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔