احتساب عدالت نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دےد یا۔
لاہور کی احتساب عدالت میں شہبازشریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے شہبازشریف کے ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے پراسیکیوٹرنیب سے سوال کیا کہ نیب کو آج کس بنیاد پر جسمانی ریمانڈ چاہیے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شہباز شریف کو تحریری سوال نامے فراہم کیےمگروہ جواب نہیں دے سکے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھے ان کی حراست میں 85 دن ہوچکے ہیں،26 اکتوبر 2018 کو آمدن سے زائد اثاثہ جات میں انکوائری شروع ہوئی، یہ 17 ہزارپاونڈ قرض کی بات کرتے ہیں میں نے 10 سال اس صوبے کی خدمت کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ کوئی سوال کا جواب دینے کو تیار ہی نہیں،کیا ہم تفتیش ہی نہ کریں جس پر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ میں نے ان سے کہا جو آپ پوچھ رہے ہیں وہ پہلے آپ مجھ سے پوچھ چکےہیں۔
عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے شہبازشریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔