سوڈان کو رعایتیں، اسرائیل تسلیم کرانے کی کوشش

201

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اس کے پشتیبان اسلامی ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرانے کے لیے ترغیب اور دھمکیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے سوڈان کو دہشت گردی کی امریکی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔ سوڈان کے مرکزی بینک نے بم دھماکوںمیں ہلاک ہونے والے امریکیوں کا ہرجانہ ساڑھے 33 کروڑ ڈالر ادا کردیا اب سوڈان کے لیے عالمی مالیاتی اداروں سے اقتصادی روابط رکھنے اور قرض حاصل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ یہ ہے وہ ترغیب جو امریکی حکام نے سوڈان کو دی ہے اس فیصلے کے اگلے ہی دن سوڈان بھر میں عوام مشتعل ہو گئے اور پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے ہیں حالانکہ سوڈان کو دہشت گردی کی امریکی فہرست سے نکالنے کے اعلان میں کہیں یہ بات شامل نہیں ہے کہ اس کے بعد سوڈان لازماً اسرائیل کو تسلیم کرے گا لیکن درون خانہ یہی بات چل رہی ہے۔ سوڈان میں عوام بھی یہ جانتے ہیں کہ امریکا کیا کر رہا ہے اور ان کے حکمران کیا کر رہے ہیں۔ یہ اسلامی ممالک اسرائیل کو تسلیم کریں یا نہ کریں عارضی طور پر کچھ مفادات سمیٹیں یا کچھ پابندیوں سے جان چھڑا لیں، ان کے اقدامات کے نتیجے میں عالم اسلام میں عوام اور حکمرانوں کے درمیان فاصلے مزید بڑھ گئے ہیں۔ حکمرانوں کی عالم اسلام اور امت مسلمہ سے دلچسپی کا بھانڈا بھی پھوٹ چکا ہے۔ فی الحال ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک فوری طور پر اسرائیل کی جانب جھکائو ظاہر نہیں کر رہے ہیں لیکن سعودی ولی عہد کے خلاف امریکا میں نئے مقدمے سے دبائو میں اضافہ کرنے میں امریکی صدر کو مدد ملے گی۔ صدر ٹرمپ کی نظریں اسرائیل کو تسلیم کرانے سے زیادہ اپنی دوسری مدت صدارت پر ہیں۔ جس کے لیے وہ بہت متحرک اور بے چین ہے۔ اگر عالم اسلام سنجیدگی سے حکمت عملی تیار کرے تو امریکا اور اسرائیل کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے اتحاد امت ضروری ہے۔