تحقیق: پلاسٹک کی بوتل میں دودھ، بچوں کے لیے مضر ہے

248

لندن: سائنسدانوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہےکہ بچوں کو دودھ پلانے والی پلاسٹک کی بوتلوں کو اگر زور سے ہلایا جائے تو اس عمل میں بھی پلاسٹک کے لاکھوں ذرات دودھ میں چلے جاتے ہیں جو آخر کار نومولود کے جسم میں  پہنچ جاتے ہیں جو بہت خطرناک ہیں۔

تحقیق کے مطابق اگر ایک لیٹر پاؤڈر والے دودھ کو بوتل میں ہلایا اور ملایا جائے تو10 سے 40لاکھ باریک ذرات بھی دودھ میں شامل ہوجاتے ہیں تاہم اب تک یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ خوردبینی پلاسٹک بچے کے لیے مضر ہوسکتی ہیں یا نہیں اور کتنے؟

تفصیلات کے مطابق ٹرنینٹی کالج ڈبلن کے سائنسداں جان بولینڈ کہتے ہیں کہ بچوں کی بوتلیں پولی پروپائلین پلاسٹک سے بنی ہوتی ہیں اور 69 فیصد بوتلیں میں اسی قسم کا پلاسٹک استعمال کیا جاتا ہے ۔

پلاسٹک کے ذرات کےلیے جان بولینڈ اور ان کی ٹیم نے کچھ تجربات کیے:

پہلے نئی فیڈر بوتلیں خریدیں اور انہیں دھوکر خشک کیا گیا، پھر اس میں صاف پانی ڈالا گیا اور پانی کو 70 سینٹٰی گریڈ پر گرم کیا گیا کیونکہ دودھ فارمولہ بنانے کے لیے پانی کو اسی درجہ حرارت تک گرم کیا جاتا ہے پھرماہرین نے بوتل کو ہلایا تو ایک لیٹر پانی میں پلاسٹک کے 40 لاکھ سے زائد ذرات نوٹ کیے،  اس کے بعد ماہرین نے فارمولہ دودھ تیار کیا اور اس میں بھی پلاسٹک کے اتنے ہی ذرات نوٹ کئے گئے۔

ماہرین کا کہنا تھاکہ اس طرح پلاسٹک کی بہت بڑی مقدار دودھ یا کسی بھی مائع میں شامل ہوجاتی ہےلیکن پلاسٹک کے یہ ذرات بہت باریک ہوتے ہیں جو عام آنکھ نہیں دیکھ سکتی۔

جان بولینڈ کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کی بوتلیں اور دیگر اشیا دھیرے دھیرے گھلتی ہیں اور ان میں ذرات خارج ہوتے رہتے ہیں لیکن اب معلوم ہوا کہ یہ ہماری توقعات سے کہیں بڑھ کر ہیں یہاں تک کہ بوتل کو ہلانے سے بھی پلاسٹک کے لاکھوں ذرات خارج ہوتے ہیں جو ایک حیرت انگیز بات ہے۔

دوسری جانب سائنسدانوں کے مطابق ابھی یہ جاننا ضروری ہے آیا یہ ذرات کس قدر نقصان دہ ہیں، جب تک ان کا مشورہ یہ ہی ہے کہ بچوں کا دودھ کسی دھاتی برتن میں گرم کرلیں یا فارمولہ بنالیں اور اس کے بعد ہلاکر اسے بوتل میں ڈال کر بچے کو پلایا جائے۔