نوازشریف و دیگر کیخلاف بدعنوانی کے 11 ریفرنس

146

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف ان کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد اور احسن اقبال سمیت دیگر کیخلاف بدعنوانی کے11 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا، جس میں اہم فیصلوں کی منظوری دیدی گئی۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد، اعزاز احمد چودھری اور آفتاب سلطان کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی، نیب اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان پر غیر ملکیوں کی سیکورٹی کے لیے غیر قانونی طور پر 73 گاڑیاں خریدنے اور من پسند افراد کو نوازنے کا الزام ہے، سابق وزیراعظم اور ان کے ساتھیوں کے اس اقدام سے قومی خزانے کو تقریباً ڈھائی ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ نیب اعلامیے کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال، آصف شیخ، اخترنوازگنجیر اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی، ملزمان پر نارووال اسپورٹس سٹی کا اسکوپ 3 کروڑ سے 3 ارب روپے تک بڑھانے کا الزام ہے۔اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی، لشکری رئیسانی ،میر عبدالنبی رئیسانی ، دوستین خان، جمالدینی، سابق سیکرٹری خزانہ و دیگر کے خلاف ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کیخلاف کرپشن کیس کی تحقیقات کی منظوری دی گئی، پی ٹی آئی رہنماعلیم خان کیخلاف کرپشن کیس کی تحقیقات کی منظوری دی گئی۔نیب اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سابق چیئرمین سی ڈی اے فرخند اقبال و دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی، ملزمان پر کلینک کے پلاٹ کے کمرشل استعمال کا الزام ہے۔ صاف پانی منصوبے کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹرسکندر جاوید و دیگر، سابق سیکرٹری داخلہ شاہد خان و دیگر، سابق سی ای او این ٹی ایس ہارون رشید و دیگر، سابق ڈی جی آڈٹ سندھ غلام اکبر سہو اور دیگر کے خلاف بدعنوانی، جبکہ سابق ڈی جی اسپورٹس عثمان انور اور دیگر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے، میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا ترجیح ہے، نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سے نہیں صرف ریاست پاکستان سے ہے، مفروراور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے قانون کے مطابق اقدامات اٹھائے جائیں، بدعنوان عناصرکو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے جہاں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔