سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے اپوزیشن کا واک آئوٹ

38

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کردیا۔ سینیٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا،وقفہ سوالات میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے سی پیک اتھارٹی آرڈیننس 2019 ء پر توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرایا گیا۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ میرے نوٹس پر حکومت کی جانب سے مسلسل غیر سنجیدگی نظر آرہی ہے، یہ انتہائی اہم معاملہ ہے مگر وزیر صاحب این سی او سی میں مصروف ہیں۔رضا ربانی نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی کا مستقبل اس سے منسلک ہے، ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے اس لیے سامنے نہیں آرہے، اس معاملے پر جو بھی کام ہوئے وہ غیر آئینی ہیں۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ بدھ کو اس معاملے کو دوبارہ ایوان میں لاتے ہیں، چیئرمین سینیٹ کی جانب سے پیر کو جزائر کے معاملے پر آرڈیننس پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔جزائر اور سی پیک اتھارٹی سے متعلق آرڈیننس ایوان میں پیش نہ ہونے پر ایوزیشن نے واک آوٹ کردیا۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا۔ پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ پارلیمان ٹھیک طرح سے عوام کی نمائندگی نہیں کررہی، گزشتہ کچھ دنوں سے جس طرح کارروائی چل رہی ہے اپوزیشن کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتی۔اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس سے بھی واک آئوٹ کردیا اور (ن) لیگ کے شیخ فیاض الدین نے کورم کی نشاندہی کی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث پیر کو شام 5 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔اپوزیشن کے واک آؤٹ پر مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جس انداز سے ایوان میں احتجاج کررہی ہے اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا وہ بھی کوئی پارلیمانی انداز نہیں، اسپیکر کی جانب سے جو بھی اجلاس بلایا جاتا ہے اس میں بھی اپوزیشن شرکت نہیں کرتی، قومی سلامتی کمیٹی اور ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کا بھی بائیکاٹ کیا گیا ہے، اپوزیشن کا رویہ غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی ہے۔