اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں قانون کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق کا کہنا ہے کہ کسی بھی طاقت ور گروہ کا توہین رسالت کرنا ایک جنگی اقدام ہے۔ انہوں نے کہاکہ توہین رسالت کا مرتکب کوئی ایسا مضبوط جتھا ہو جسے فوجی قوت حاصل ہے تو اس صورت میں یہ محض جرم نہیں بلکہ ایک جنگی اقدام ہے اور اس پر قانونِ جنگ کا اطلاق ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی دوسری صورت اس وقت بھی لاگو ہوتی ہے جب یہ فعل کوئی ایک فرد یا چند افراد کریں لیکن انہیں بھرپور حکومتی تائید یا حفاظت حاصل ہو۔ فرانسیسی صدر کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی حمایت دراصل مسلمانوں کے خلاف جنگی اقدام ہے۔ مسلم ممالک پر لڑائی کی بھرپورتیاری واجب ہوگئی ہے۔