پاکستان کا ہلکا رد عمل

298

فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشا عت اور خاکے بنانے والے کی سرکاری حمایت پر پاکستانی پارلیمنٹ نے قرار دادیں منظور کی ہیں عوام کے جذبات کی ترجمانی بھی کی گئی ہے لیکن پاکستانی حکومت کا رد رعمل بہت ہلکا اور نرم ہے۔ پارلیمنٹ کی متفقہ قرار دادوں کے بعد تو حکومتوں کو قوت ملتی ہے وہ اس اعتماد کے ساتھ دنیا کا سامنا کرتی ہیں کہ ان کی پشت پر پوری قوم کے نمائندے ہیں لیکن پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جو بیان اپنے انٹر ویو میں دیا ہے اس کے مطابق وہ ایک ملک کے مضبوط موقف کو پیش نہیں کر رہے تھے بلکہ ایسا محسوس ہو رہا تھاکہ کوئی بہت کمزور وزیر خارجہ شکوہ کر رہا ہے ۔ اقوام متحدہ سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ اسلام مخالف بیانیے کا نوٹس لے ۔ شاہ محمود نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فرانسیسی صدر کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے ۔ نفرت کے بیج کے نتائج شدید ہوں گے ۔ لیکن جو رد عمل دیا گیا ہے وہ تو بالکل شدید نہیں ہے ان کا یہ کہنا بجا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس معاملے پر اجتماعی فیصلہ کیا جائے ۔او آئی سی کے اجلاس میں قرار داد پیش کروں گا ۔ یہ سب کچھ ضرور کیا جائے لیکن سب سے پہلے او آئی سی کا اجلاسب بلانے کی درخواست دی جائے ۔ ساری دنیا میں پاکستانی وفود بھیجے جائیں جو مغربی ممالک کو اس معاملے کی نزاکت کا احساس دلائیں ۔ فرانس کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں ۔ فرانسیسی سفیر کو طلب کر کے محض احتجاجی مراسلہ تھمانے کے بجائے اسے فرانس بھیج دینا چاہیے ۔ جب تک سخت اقدامات نہیں کریں گے جارحانہ رویہ اختیار نہیں کیا جائے گا ایسے حکمرانوں کا دماغ درست نہیں ہو گا ۔ یہ روایتی بیان بازی اور اقوام متحدہ سے مطالبات صرف خانہ پری ہیں ۔ ناموس رسالت ؐ جیسے معاملے پر تو حکومت سنجیدگی اختیار کرے اور مسلمانان پاکستان کی نمائندگی کرے۔اگر مغرب اپنی ناپاک حرکات کو آزادیٔ اظہار قرار دیتا ہے تو اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی آزادی مسلمانوں کو بھی حاصل ہے وہ اس آزادی کا استعمال توکریں ۔