حکومت بھی کسی چیز کی ذمے دار ہے؟؟

321

پاکستانی حکومت کی منطقیں بھی عجیب ہیں دو برس گزرنے کے باوجود پاکستان کے سارے مسائل کی ذمہ داری سابق حکمرانوں پر ڈالی جاتی رہی ہے ۔ اب نئی منطق آئی جب وفاقی کابینہ میں وزراء نے مہنگائی پر احتجاج کیا توسارا نزلہ بیورو کریسی پر گرا دیا اور کابینہ نے کہا کہ مہنگائی کی ذمے دار بیورو کریسی ہے۔بیوروکریسی نے مہنگائی کے خلاف بر وقت اقدامات کیوں نہیں اٹھائے اس کے روایتی ہتھکنڈے بے نقاب ہونے چاہئیں ۔ اس موقع پر سیکرٹری فوڈ سیکورٹی وضاحت کی کہ ساری ذمے داری ہم پر نہیں ڈالی جائے ہم تیس تیس سال سروس پوری کر چکے ہیں ۔ تاہم وفاقی وزراء کی رائے یہی تھی کہ مہنگائی میں اضافے کا سبب بیورو کریسی ہے ۔ اب تک حکومت نے پاکستان میں تمام موجود بحرانوں اور خرابیوں کا ذمے دار سابقہ حکومتوں ہی کو قرار دیا تھا ۔ ڈالر کی قدر ، ملکی قرضوں ، درآمد و برآمد میں عدم توازن ، سڑکوں کی تباہی ، پانی کی عدم دستیابی ، ٹرانسپورٹ ، بسوں اور ٹرینوں کے نظام کی خرابی ، ٹیکسوں میں کمی ، حتیٰ کہ سبزی ترکاری کی قلت پربھی سابقہ حکمرانوں کو ذمے دار قرار دیا جاتا تھا ۔آٹا، چینی مافیا بہر حال کابینہ میں اور دائیں بائیں موجود ہے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا کب تک چلے گا ۔ حکومت کو دو سال سے زیادہ ہو گئے ہیں ۔ تمام بحرانوںکا ذمے دار سابقہ حکمرانوں کو قرار دیتی تھی لیکن اب تو حد ہو گئی ہے اب سارا مسئلہ بیورو کریسی پر ڈال دیا ہے تو بیورو کریسی بھی تو حکومت ہی کی ما تحت ہے ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم بھی موجود تھے ۔ اب انہیں سنجیدگی اختیار کرنی چاہیے کب تک تمام الزامات دوسروں پر ڈالتے رہیں گے ۔ آخر حکومت بھی کسی مرض کی دوا ہوتی ہے ۔ سوال یہ پیداہوتا ہے کہ حکومت بھی کسی چیز کی ذمے دار ہے یا نہیں ۔ پھر وہ با ت درست ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ پانچ برس گزرنے کے بعد کہا جائے کہ عمران خان اور ان کی ٹیم ذمے دار نہیں تھی بلکہ ان کو لانے والے ذمے دار تھے ۔ وفاقی کابینہ کے وزراء بیورو کریسی پر برہمی کے بجائے بیورو کریسی سے کام لینا سیکھیں ۔ یقیناً بیورو کریسی میں بھی مافیاکے کارندے بیٹھے ہوں گے ۔ لیکن مہنگائی کے اسباب تو حکومت کے اقدامات ہیں ۔ حکومت ان کی ذمے داری قبول کرے ، کب تک الزامات کے سہارے گزارہ کیا جائے گا ۔