حقوق کراچی تحریک ناموس رسالت ؐپر قربان

208

امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے مسئلے پر حقوق کراچی تحریک موخر کر دی ہے ۔ جماعت اسلامی کراچی کئی ہفتوں سے حقوق کراچی مہم چلا رہی تھی جس میں کراچی کے عوام کے حقوق کے تحفظ ، قانون کی خلاف ورزیوں کوروکنے ، کے الیکٹرک کی چیرہ دستیوں کو لگام دینے ، کراچی کی مردم شماری درست کرانے ، شفاف انتخابات اور با اختیار شہری حکومت کا مطالبہ کیا جا رہا تھا ۔ اس حوالے سے کامیاب عوامی ریفرنڈم بھی کرایا گیا۔ کراچی کے عوام کا مسئلہ صرف کراچی کانہیں پورے ملک کا ہے لیکن جب بات آقائے نامدار خاتم النبین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس تک پہنچ جائے تو پھر سیاسی اور شہری حقوق کی مہم کی اہمیت نہیںرہتی ۔ حافظ نعیم الرحمن اورجماعت اسلامی کراچی نے اس قول پر عمل کرتے ہوئے کہ آقاؐ کی حرمت پر میری جان اورماں باپ ،قربان مہم موخر کی ہے اور اس حوالے سے بدھ کے روز فرانسیسی قونصل خانے تک مارچ بھی کیا ۔ احتجاجی مظاہرہ کیا ۔لوگوں کی بڑی تعداد بھی جمع ہوئی ، فرانسیسی قونصل خانے کو احتجاجی مراسلہ بھی تھما دیا گیا ۔ اہل کراچی نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے لیکن یہ سلسلہ صرف کراچی تک محدود نہیں ہے ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق جمعہ30اکتوبر کو12ربیع الاول کا دن ملک گیرسطح پر یوم تحفظ ناموس رسالتؐ کے طور پرمنانے کا اعلان کر چکے ہیں ۔ جمعے کوفرانس کے خلاف شدید احتجاج کیا جائے گا ۔ لیکن فرانس کے خلاف احتجاج کا زیادہ موثر طریقہ یہ ہے کہ اس کی مصنوعات کا سرکاری سطح پربائیکاٹ کیا جائے ۔ ابھی تو بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے کہ فرانس اور اس سے تعلق رکھنے والے تجارتی اداروں کی چیخیں نکل رہی ہیں ۔ یہ تجارتی ادارے اپنا فرانس سے تعلق ہی تسلیم نہیں کررہے ۔ اگرعالم اسلام کو فرانس اور مغرب کو پیغام دینا ہے تو ایسے ممالک کی مصنوعات کا مستقل بائیکاٹ کردیاجائے ۔ فرانسیسی اشیاء کے بغیر کوئی مر نہیں جائے گا ۔ پاکستانی علماء اور تاجروں نے بھی فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے لیکن یہ مہم ابھی منظم طریقے سے نہیں چل رہی ورنہ فرانس کی حکومت اور پارلیمنٹ اپنے صدر کا دماغ درست کر دیتی ۔ پاکستان کو اس مہم کی قیادت کرنی چاہیے لیکن یہاں حکمرانوں کی ترجیحات عجیب و غریب ہیں ۔ فرانس میں خاکوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ اسلامی نظریاتی کونسل نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کی سفارش کر دی ہے ۔ روا داری مذہبی ہم آہنگی وغیرہ کے دل خوش کن نعرے اوربیانات مسلمانوں کی یکجہتی کو متاثر کرنے کے لیے ہیں ۔ اُلٹے سیدھے بیانات دیے جا رہے ہیں کہ ہم مذمت تو کرتے ہیں لیکن قتل کرنا سفاکی ہے ۔ بات یہ ہے کہ ختم نبوت اور منصب رسالتؐ کا تحفظ ایسی چیز ہے کہ حضرت صدیق اکبرؓ نے منصب خلافت سنبھالنے کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والے مسلیمہ کذاب کے خلاف کارروائی کی ، سینکڑوں مسلمان اور درجنوں حفاظ شہید ہوئے لیکن حضرت صدیق اکبر ؓ نے ناموس رسالت ؐ اور ختم نبوت کی اہمیت کے پیش نظر تمام کام موخر کر کے اس چیز کو اولیت دی ۔ پاکستانی حکومت کو اس معاملے میں امت کی قیادت کرنی چاہیے تھی ۔لیکن پاکستان اب تک فرانس کے خلاف احتجاج میں یکسونہیںہو سکاہے ۔ اب تک بیانات اور زبانی جمع خرچ تک بات ہے ۔ پاکستان کو فرانسیسی سفیر کو ملک بدرکرنے میں اب کوئی امر مانع نہیں ہے ۔ اس کام کافیصلہ پاکستانی پارلیمنٹ نے کیا ہے ۔ جبکہ ہمارے وزیرخارجہ ترک وزیرخارجہ سے اس طرح بات کر رہے ہیں جیسے پاکستانی حکومت اس معاملے میں قیادت کر رہی ہے۔حکومت پاکستانی کو فوری طور پر فرانس سے تعلقات ختم کر کے سفیر کو ملک بدر کرنا چاہیے ۔ فرانسیسی اشیاء کی درآمد بند کرنی چاہیے اورپاکستان میں موجود فرانسیسی کمپنیوں کا مال ضبط کرنا چاہیے لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ۔ اسی لیے امیر جماعت اسلامی پاکستان نے پاکستانی عوام کو متحرک کیا ہے ۔ یہ کام بھی پاکستانی عوام کو کرنا ہے ۔ عوام کا دبائو حکومت کو مجبور کرے گا کہ وہ ناموس رسالت ؐ کے معاملے میں اپنی سمت کو درست کرے ۔ جماعت اسلامی نے حقوق کراچی مہم موخر کر کے درست اقدام کیا ہے اور مرکزی امیر نے 12ربیع الاول کویوم تحفظ ناموس رسالتؐ اور فرانس کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔یہ معاملہ اس قدر نازک ہے کہ پہلے بھی ایک مرتبہ دہشت گر د شر انگیزی کر کے آتشزدگی کا واقعہ کر چکے ہیں ۔ اگر حکومت جمعے سے قبل فرانس سے تعلقات ختم کر لے توعوام کے جوش اور جذبے کو سکون ملے گا اور کسی قسم کی شر انگیزی کے امکانات بھی کم ہوجائیں گے ۔