سعودی عرب میں کفیل کا نظام ختم کرنے کا فیصلہ

31

 

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب نے کفالہ کے نام سے مشہور غیر ملکی کارکنوں کی اسپانسر شپ کے نظام کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کی جگہ آجروں اور ملازمین کے مابین ایک نیا معاہدہ تشکیل دیا جائے گا۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے اس نئے نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے کارکن اور مزدور استحصال کا شکار ہوں گے۔ تاہم سعودی میڈیا نے کہا کہ کفالہ کے قانون کا خاتمہ، آجر اور غیر ملکی ملازمین کے مابین تعلقات کو روزگار کے ایک ایسے معاہدے تک محدود کردے گا جو دونوں فریقوں کے حقوق اور فرائض کی وضاحت کرے گا۔ منصوبے کے تحت کفالہ نظام کے خاتمے سے تارکین وطن کو ملک سے باہر جانے اور دوبارہ داخلے کے سلسلے میں ویزے کی آزادی میسر ہو گی جب کہ وہ خود سے آخری اخراج کی مہر حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ کسی پابندی یا منظوری
کے بغیر ملازمت اختیار کر سکیں گے۔ ملازمت کے معاہدے میں طے شدہ قانون کے مطابق تارکین وطن مزدوروں کو نقل و حرکت کی مکمل آزادی حاصل ہو گی۔ اخبار معال نے کہا کہ بڑی تعداد میں مالکان نے اس کفالہ نظام کی بہت سی شقوں کا غلط استعمال کیا جس کے نتیجے میں بین الاقوامی تنظیموں نے اس نظام کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ کفالہ کے نظام نے عالمی سطح پر ریاست کے تشخص پر برا اثر ڈالا‘ کفالت کے نظام کے خاتمے سے باصلاحیت افرادی قوت کے لیے کام کرنے کے ماحول کو بہتر بنانے کے علاوہ مختلف ممالک سے انتہائی قابل اور بہترین صلاحیت کے حامل تارکین وطن کو ملازمت کے لیے راغب کیا جا سکے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کفالت کے نظام کے خاتمے کا مقصد بھی مضبوط معاشی نمو کے پہلو کو مزید آگے بڑھانا اور تجارتی سرگرمیوں کو توسیع دینا ہے۔ سعودی عرب تیل پر اپنی معیشت کا انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔ اخبار’معال‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت انسانی وسائل اور سماجی فروغ کی جانب سے اگلے ہفتے اس تناظرمیں بڑا اعلان متوقع ہے جس سے غیر ملکی کارکنوں اور آجروں کے مابین معاہدے میں بہتری آئے گی‘ حکومت کے اس اعلان پر2021 ء کے ابتدائی6 ماہ کے اندر عمل کیا جائے گا۔ اس وقت سعودی عرب میں ایک کروڑ غیر ملکی کارکنان کفالہ نظام کے تحت کام کر رہے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کفالہ نظام کے خاتمے سے غیرملکی شہریوں کو فائدہ ہو گا۔