فرانس میں اسلام مخالف اور مقدس ہستیوں کی توہین کے بعد مسلمانوں کے سماجی و فلاحی کاموں کو بھی بند کیا جانے لگا۔
فرانس اسلام دشمنی میں انسانیت بھی بھلا بیٹھا، بلاتفریق و امتیاز دنیا بھر میں لاکھوں بے سہارا اور ضرورت مندوں کی کفالت اور داد رسی کرنے والے فرانس کے سب سے بڑے مسلم خیراتی ادارے کو تحلیل کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
باراکا سٹی میں فرانس کے سب سے بڑے مسلم خیراتی ادارے کے بانی نے حکومتی اقدام کے بعد ترکی میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی۔
ترک صدر رجب طیب ادروان کے نام متعدد ٹوئٹس میں ادریس سیہامیدی نے کہا کہ حکومت نے 26 ممالک میں 20 لاکھ لوگوں کی مدد کرنے والے مسلم خیراتی ادارے کو حکومت نے کام سے روک دیا ہے جس کے بعد وہ خود اور اپنی ٹیم کے لیے ترکی میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
فرانس میں متعدد غیر سرکاری تنظیمیں (این جی اوز) اور مساجد گذشتہ دو ہفتوں میں بند کردی گئیں ہیں۔ ترکی اور فرانس میں کشیدگی بڑھنے پر امریکا بھی پریشان ہے اور وہ دونوں نیٹو اتحادیوں میں تناؤ کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔