فرانس کی گستاخی عالم اسلام میں اشتعال۔ایک امت بننا ضروری ہے

165

فرانس میں توہین رسالت پر مبنی خاکے بنائے جانے پر ایک اسکول ٹیچر کے قتل کے بعد فرانسیسی صدر کی جانب سے خاکوں کی حمایت اور اس قبیح فعل کی سرکاری سرپرستی سے دُنیا کے مسلمانوں میں زبر دست اشتعال پھیلا ہوا ہے ۔ یہ کشیدگی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ فرانس اور سعودی عرب میں حملوں تک نوبت آ گئی ہے ۔
ترک پارلیمنٹ نے فرانسیسی صدر کو ملعون قراردے دیا ۔ اس کی ضرورت نہیں تھی ایسا کام کرنے والا اللہ کی نظر میں پہلے ہی ملعون ہے اورایسے لوگوں کو ملعون قرار دیا جا چکا ہے لیکن پھر بھی ایسا اعلان ضروری بھی تھا ۔ ترک صدر اردوان نے کہا ہے کہ فرانسیسی پھر صلیبی جنگیں شروع کرانا چاہتا ہے ۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے فرانس کے خلاف قرار داد منظور کی ۔ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔ عوامی سطح پرجماعت اسلامی سمیت تمام تنظیموں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ۔ آقائے دو جہاں سے محبت کے اظہا رکے لیے جلسے جلوس اور مظاہرے کیے گئے ۔ ساری دنیا میں فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم بھی چل پڑی ہے ۔ اگر یہ مہم منظم اور ٹیکنیکل طریقے سے چلائی جائے تو فرانس کے صدر کا دماغ جلد درست کیا جا سکتا ہے ۔ بلکہ ساری دُنیا میں فرانس کے معاشی بائیکاٹ کے نتیجے میں فرانس کی پارلیمنٹ خود ماکرون کو لگام دے دے گی ۔ جماعت اسلامی کراچی نے توہین رسالت ؐ کے واقعات اور فرانس کے اشتعال انگیز رویے پر جماعت اسلامی کراچی نے اپنی حقوق کراچی تحریک موخر کر کے ناموس رسالت پر قربان کر دی اور حکومت کوبھی پیغام دے دیا کہ ناموس رسالت کا مقام عام معاملات سے اوپر ہے اس کی خاطر تمام معمولات چھوڑے جا سکتے ہیں ۔یہ بات اپنی جگہ اہم ہے کہ یہ مہم عوام الناس کوسہولت پہنچانے اور ظلم کے نظام سے بچانے کی تھی لیکن ناموس رسالت اس سے ارفع ہے ۔ آج جمعے کا دن ہے ملک بھر کے خطیبوں اور ائمہ کرام سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپیل کی ہے کہ اپنے خطبوں میں سیرت کا پیغام عام کریں ۔ اس وقت اُمت مسلمہ کے دل اپنے آقا کا پیغام سننے کے لیے نرم ہیں ان کے دلوں کو اس روشنی سے منور کیا جا سکتا ہے ۔ توہین رسالت کی ان کوششوں کو روکنے کا طریقہ بھی یہی ہے کہ مسلمان ملکوں میں مغرب کے ذہنی غلاموں کی جگہ آقائے دو جہاں کے غلاموں کی حکومت آجائے ۔ اس کے بعد مسلمانوں کو کہیں سڑکوں پر نکلنے یا احتجاج کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔
فرانسیسی صدر کی جانب سے توہین رسالت کے ارتکاب کی وکالت اور سرکاری عمارتوں میں خاکوں کو چسپاں کرنے سے فرانس میں بھی اشتعال پھیلا ۔ حکومتوں اور عوام کی سوچ میں فرق کی وجہ سے فرانس اور سعودی عرب میں عوامی ردعمل کے نتیجے میں چاقو حملے ہوئے جن میں تین افراد ہلاک ہو گئے ۔ یہ سب صرف اس لیے ہوا کہ یورپ اور مغرب و یہود اسلام کے خلاف ایک امت بنے ہوئے ہیں اور مسلمان ابھی تک ملکوں میں تقسیم ہیں ۔ جس روز دُنیا بھر کے مسلمان ایک اُمت بن گئے اس دن کوئی توہین رسالت بھی نہیں کر سکے گا اور مسلم اقلیتیں بھی ان کے ملکوںمیں محفوظ ہو جائیں گی ۔ ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے ایک اُمت بننا ضروری ہے ۔