یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے۔ تباہی ہے ہر اْس جھوٹے بد اعمال شخص کے لیے۔ جس کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں، اور وہ اْن کو سنتا ہے، پھر پورے استکبار کے ساتھ اپنے کفر پر اِس طرح اڑا رہتا ہے کہ گویا اس نے اْن کو سنا ہی نہیں ایسے شخص کو درد ناک عذاب کا مڑدہ سنا دو۔ ہماری آیات میں سے کوئی بات جب اس کے علم میں آتی ہے تو وہ اْن کا مذاق بنا لیتا ہے ایسے سب لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔ (سورۃ الجاثیہ: 6تا9)
سیدنا انس بن مالکؓ (انس بن مالک بن نضر انصاری ہیں اور مدینہ کے اصل باشندے تھے۔ آپ کی عمر جب دس سال کی تھی تو آپ کی والدہ ام سلیم بنت ملحان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی آدمی اس وقت تک (کامل) مومن نہیں بن سکتا جب تک کہ میں اس کو اس کے باپ، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں‘‘۔
(صحیح البخاری و صحیح مسلم)