کوئٹہ (نمائندہ جسارت) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین بدر الدین کاکڑ نے صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گندم کی طلب اور رسد میں موجود فرق کو ختم کرنے کے لیے فلور ملز اور ما رکیٹ میں گندم سپلائی کو بڑھائیں بلکہ اس سلسلے میں پیشگی گندم کی خریداری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے نجی شعبے کے ذریعے 15 لاکھ ٹن اور سرکاری طور پر 17 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا بلکہ اب تو نجی اور سرکاری سطح پر درآمد کی جانے والی گندم سے لدے بحری جہاز بھی پہنچنا شروع ہوچکے ہیں، اس لیے حکومتی سطح پر فلور ملز کو گندم کے اجراء میں اضافہ کیا جائے تا کہ ملک میں گندم کی کمی کو پورا کیا جاسکے اور طلب و رسد میں فرق کو ختم کیا جاسکے، اس اقدام سے گندم اور آٹے کی قیمت میں کمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے فلور ملز کو یومیہ کی جانے والی ایک لاکھ 70 ہزار بوری گندم سپلائی کو ڈھائی لاکھ بوری تک بڑھا دیا ہے، جو خوش آئند ہے بلکہ اس سے پنجاب میں گندم اور آٹے کی قیمت میں استحکام آیا ہے، اس لیے وزارت خوراک بلوچستان بھی صوبے میں گزشتہ دو ڈھائی ماہ کے طرز پر گندم کی طلب اور رسد کو برقرار رکھنے اور بہتر بنانے کے لیے مزید 10 لاکھ بوری گندم کی فوری خریداری کے لیے اقدامات اٹھائے، اس سے نا صرف عام عوام کو بلکہ تنور ما لکان کو سستے داموں گندم اور آٹے کی فراہمی ممکن ہوگی۔ ہم گزشتہ دو ماہ کے دوران صوبائی حکومت اور وزارت خوراک کے حکام اور سیکرٹری فوڈ کے گندم کی طلب اور رسد کے لیے کیے گئے اقداما ت کو قابل تحسین سمجھتے ہیں بلکہ آئندہ بھی ایسے ہی اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نا صرف اپنے طور پر فلور ملز کو گندم کی سپلائی جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ کراچی بندرگاہ کے ذریعے جو گندم درآمد ہورہی ہے اسے بھی کراچی شہر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بروئے کار لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گندم کی طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے گندم اور آٹے کی قیمت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ خیبر پختونخوا حکومت بھی گندم کی رسد و سپلائی کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے اپنے بیان میں صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گندم کی طلب اور رسد میں موجود فرق کو ختم کرنے کے لیے فلور ملز اور مارکیٹ میں گندم سپلائی کو بڑھائیں بلکہ اس سلسلے میں پیشگی گندم کی خریداری کے لیے اقدامات اٹھائیں تا کہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔