اِس سے پہلے بنی اسرائیل کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تھی اْن کو ہم نے عمدہ سامان زیست سے نوازا، دنیا بھر کے لوگوں پر انہیں فضیلت عطا کی۔ اور دین کے معاملہ میں اْنہیں واضح ہدایات دے دیں پھر جو اختلاف اْن کے درمیان رو نما ہوا وہ (نا واقفیت کی وجہ سے نہیں بلکہ) علم آ جانے کے بعد ہوا اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے اللہ قیامت کے روز اْن معاملات کا فیصلہ فرما دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں۔ (سورۃ الجاثیہ: 16تا17)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے معاذ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ کا اس کے بندوں پر کیا حق ہے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھیرائیں۔ کیا تمہیں معلوم ہے پھر بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، فرمایا یہ ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ دے۔ (صحیح بخاری)