ماکرون کو معافی مانگنی ہوگی

252

دنیا بھر میں فرانس اور اپنی رسوائی کے بعد فرانسیسی صدر عمانویل ماکرون نے عذر لنگ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹا کر بیان کیا گیا ہے توہین آمیز خاکوں کے پیچھے حکومت نہیں ہے۔ فرانس جیسے ملک کے صدر کی جانب سے ایسا احمقانہ وضاحتی بیان بتا رہا ہے کہ ابھی تک اندر کا غبار نہیں نکلا ہے اسے سیدھی سیدھی معافی مانگنی چاہیے۔ پورے فرانس سے توہین آمیز خاکوں کو سرکاری عمارتوں سے ہٹوانا چاہیے اور آئندہ ایسی حرکت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ فرانسیسی صدر کی لولی لنگڑی وضاحت کا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر میں فرانس کے خلاف احتجاج اور خصوصاً فرانسیسی اشیا کے بائیکاٹ کے بعد ماکرون پر دبائو پڑا ہے۔ لیکن یہ کوئی مذاق تو نہیں ہے کہ فرانس کے صدر کے بیان کو تور مروڑ کر شائع کر دیا جائے اور اسے ایک ماہ تک پتا ہی نہ چلے۔ ماکرون کو یہ کب معلوم ہوا کہ اس کے بیان کو سیاق و سباق سے الگ کرکے پیش کیا گیا ہے۔ ماکرون کے مقابلے میں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا بیان بہت معقول ہے جس نے کہا ہے کہ آزادیٔ اظہار کے استعمال میں احتیاط کی جائے۔ اس کی حدود پامال کرنے سے روکا ہے۔ ماکرون نے اپنے انٹرویو میں مسلمانوں سے ہمدردی کا بھی اظہار کیا ہے لیکن وہ بہت سی باتوں کی وضاحت نہ کر سکے۔ آخر ایک ماہ بعد انہیں یہ کیسے پتا چلا کہ ان کے بیان کو کسی نے توڑ مروڑ کر پھیلایا ہے۔ فرانس میں تو ایسا کرنے والوں کو سخت سزا ملنی چاہیے جن کی وجہ سے کئی لوگ قتل ہو گئے۔ فرانس کو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہو گیا دنیا کا امن خطرے میں پڑ گیا۔ فرانسیسی صدر ڈھٹائی چھوڑیں اور مسلمانوں سے معافی مانگیں۔