حیدرعباس رضوی گرین سگنل ملنے پر واپس آئے

376

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما حیدر عباس رضوی لگ بھگ 4 برس ملک سے باہر رہنے کے بعد مستقل طور پر واپس آگئے ہیں۔مگر واپسی پر انہوں نے کراچی کے بجائے اسلام آباد کا رخ کیا ہے۔وہاں سے وہ ایک ہفتے میں کراچی آئیں گے۔

حیدر آباد رضوی اس وقت بیرون ملک چلے گئے تھے جب الطاف حسین نے 22 اگست 2016 کو ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے۔اس کے نتیجے میں متحدہ قومی موومنٹ کے جو رہنما باہر تھے،وہ ادھر ہی رہ گئے اور جو یہاں تھے، ان میں سے کچھ بیرون ملک چلے گئے اور باقی ماندہ پر مقدمات درج ہوئے ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے صحافیوں کو بتایا کہ حیدر عباس رضوی کو پارٹی امور چلانے کے لئے مستقل واپس پاکستان لایا گیا ہے۔ فی الحال وہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ لاجز میں قیام کریں گے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حیدر عباس رضوی کی آمد سے قبل ایم کیو ایم کے کنوینر اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اسٹیبلشمنٹ میں اعلیٰ شخصیات سے ملاقاتیں کی اور ان سے حیدر عباس رضوی کو محفوظ راستہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔اسٹیبلشمنٹ سے گرین سگنل ملنے کے بعد ایم کیو ایم کی قیادت نے حیدر عباس رضوی کو پاکستان آنے کی اجازت دے دی ہے۔

پارٹی رہنماؤں نے صحافیوں کو مزید بتایا کہ ابتدائی طور پر پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے یہ مشورہ دیا تھا کہ حیدر عباس رضوی آکر ایک ہفتہ ملک میں قیام کریں اور بیرون ملک واپس چلے جائیں لیکن اس تجویز کو ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مسترد کردیا ہے۔

حیدرعباس رضوی کی آمد کی ایک وجہ بیمار والدہ بھی ہیں جو پچھلے دو برس سے پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ان کی عمر 85 سال کے قریب ہے اور ضعیف العمر ہونے کے باعث گھر پر ہی ان کا علاج جاری ہے۔

پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے کراچی پہنچنے پر حیدرعباس اپنی والدہ سے ملنے کے لئے گلشن اقبال میں ان کی رہائش گاہ جائیں گے اور اس کے بعد بہادر آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے دفتر میں پریس کانفرنس کریں گے۔

پارٹی قیادت نے حیدر عباس رضوی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ابھی کسی سے ذاتی طور پر رابطہ نہ کریں اور کچھ دن کے لئے اپنا موبائل نمبر بند کردیں۔

حیدر عباس رضوی ایم کیو ایم کے سابق ایم این اے اور رابطہ کمیٹی کے سینئر ممبر تھے۔حیدر عباس رضوی اپنے چار سال بیرون ملک قیام کے دوران کینیڈا اور دبئی میں مقیم رہے۔ وہ جون 2018 میں چند گھنٹوں کیلئے پاکستان آئے اور ایم کیو ایم کے بہادرآباد مرکز میں اپنے اہل خانہ سے ملاقات کرکے واپس دوبئی روانہ ہوگئے تھے۔

الطاف حسین کی اشتعال انگیز اور ریاست مخالف تقریر سے متعلق مقدمات میں حیدرعباس پر بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔