امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کراچی کی مردم شماری اور اہم شہری مسائل کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی کو آباد کرنے کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے۔ کراچی میں ٹرانسپوٹ کا نظام تک موجود نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سے 10 نومبر کو سی سی آئی کے اجلاس میں کراچی کی مردم شماری پر بات کرنے کی بات کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سی سی آئی کے اجلاس میں مردم شماری کے حوالے سے بات کی جائے گی۔ جماعت اسلامی جعلی مردم شماری کو قبول نہیں کرے گی۔ کراچی کے مسائل پر مشتمل یاداشت جمع کرادی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حق دو کراچی تحریک آگے بڑھ رہی ہے۔ اگر انصاف نہ ملا تو جماعت اسلامی عوام کے دباؤ سے اپنا حق دلوائیں گے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے صرف اعلانات کیے اور مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ وفاقی حکومت کو کواچی سے کوئی غرض نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی صرف کراچی سے لینا جانتی ہے کچھ دینا نہیں جانتی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہری حکومت قائم کی جائے اور شہروں کو ان کا حق دیا جائے۔ پہلے مرحلے میں مردم شماری کی جائے اور پھر فوری بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اختیارات صوبوں سے بلدیاتی اداروں میں منتقل ہونی چاہیئے۔ مردم شماری کے حوالے سے فوج بھی اپنا موقف واضح کرے۔ حکمرانوں کو فوج کے پیچھے نہیں چھپنے دیا جائے گا۔ مردم شماری کے مقدمے کو عدالت میں لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کی اسٹیک ہولڈر جماعت ہے۔ ماضی میں جماعت اسلامی نے کراچی کی تعمیروترقی کے لیے ریکارڈ ترقیاتی کام کیے ہیں۔
ملاقات میں نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، مسلم پرویز ، امیر ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید ، امیر ضلع قائدین سیف الدین ایڈوکیٹ ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجودتھے۔
اس موقع پر وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ, مشیر قانون مرتضی وہاب ودیگر بھی موجود تھے۔