واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں 59 ویں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ مکمل ہوجانے کے بعد گنتی کا عمل جاری ہے جس میں ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کی ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ٹرمپ پر برتری اب تک برقرار ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب تک 213 الیکٹورل ووٹس حاصل کرچکے ہیں جب کہ مخالف امیدوار جو بائیڈن 236 الیکٹورل ووٹس کے ساتھ ٹرمپ پر سبقت رکھتے ہیں۔جو بائیڈن کو ریاست کیلیفورنیا، نیویارک، الینوئے، رہوڈ آئی لینڈ، میساچیوسیٹس، نیوجرسی، میری لینڈ، کنیکٹی کٹ، ڈیلاویئر، اوریگون اور واشنگٹن میں برتری حاصل ہے جب کہ وایومنگ، نارتھ ڈکوٹا، نبراسکا، آرکنساس، مسی سپی، اوکلاہوما، الاباما، ٹینیسی، جنوبی کیرولائنا، میسوری اور یوٹاہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیابی حاصل کرچکے ہیں تاہم کسی بھی امیدوار کی حتمی کامیابی کے لیے سوئنگ اسٹیٹس کا کردار بہت اہم ہوگا۔امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق الیکٹورل ووٹس کے اعتبار سے گرچہ بائیڈن کو برتری حاصل ہے لیکن عوامی ووٹوں کی بنیاد پر دیکھا جائے تو بائیڈن اور ٹرمپ کو حاصل ہونے والے ووٹوں کی تعداد میں صرف ایک فیصد کا فرق ہے یعنی کے دونوں امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ چل رہا ہے۔سرِدست امریکی صدارتی انتخاب میں کسی بھی امیدوار کی فیصلہ کن فتح کا انحصار ’’سوئنگ اسٹیٹس‘‘ پر ہے، جن میں سے بیشتر کے حتمی نتائج اب تک موصول نہیں ہوئے ہیں تاہم ایگزٹ پول سے پتا چلتا ہے کہ 168 الیکٹورل ووٹس والی ان امریکی ریاستوں میں ٹرمپ کو برتری حاصل ہے جو اگلے چند گھنٹوں کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح میںتبدیل بھی ہوسکتی ہے۔ امریکا میں مجموعی طور پر 538 الیکٹورل ووٹس ہیں جن میں سے 270 یا زیادہ الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار دیا جاتا ہے۔امریکی صدر اور ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے پرجوش خطاب میں دعوی کیا ہے کہ وہ الیکشن جیت چکے ہیں لیکن ان کی فتح کو شکست میں بدلنے کی کوششیں جارہی، اسی کے ساتھ انہوں نے ووٹنگ کو متنازع قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف عدالت عظمیٰ جانے کا اعلان بھی کیا۔انہوں نے اپنے مخالفین پر الزام لگایا کہ وہ پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد بھی جعلی ووٹ ڈلوا رہے ہیں تاکہ انتخابی نتائج تبدیل کیے جاسکیں۔ٹرمپ کا کہنا تھاکہ پولنگ بند ہونے کے بعد ووٹ کاسٹ نہیں ہوسکتے، وہ انتخابات چوری کرنے کی کوشش کر رہے لیکن ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے، میں آج رات بیان دوں گا اور وہ ایک بڑی جیت ہے۔دوسری جانب صدارتی امیدوار جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ہم فتح کی جانب بڑھ رہے ہیں، یقین رکھیں ہم فتح یاب ہوں گے۔علاوہ ازیں جوبائیڈن کی صدارتی مہم کے منیجر نے امریکی صدر ٹرمپ کے عدالت جانے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ووٹ گنتی سے بچنے کے لیے عدالت عظمیٰ گئے تو ہماری قانونیٹیم بھی تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا ووٹوں کی گنتی روکنے کا بیان اشتعال انگیز اور انوکھا ہے۔ انہوںنے یہ بھی کہا کہ ڈیموکریٹس کی لیگل ٹیمیں ٹرمپ کی کوششوں کے خلاف مزاحمت کریں گی۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے باہر صدر ٹرمپ کے حامیوں کے مظاہرے میں پولیس سے جھڑپیں ہوئی ہے جب کہ مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا ہے۔ انتخابی نتائج کے بعد پیدا ہونے والی بے یقینی کی صورت حال اور صدر ٹرمپ کی جانب سے فتح کے دعوے اور دھاندلی کے الزامات کے بعد مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ لاس اینجلس، شمالی کیرولینا ، پورٹلینڈ، اوریگینو میں متعدد مقامات پر درجنوں اور کہیں سیکڑوں کی تعداد میں مظاہرین نکلے ہیں جب کہ منیسوٹا میں ایک درجن سے زائد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ واشنگٹن میں ہونے والے مظاہرہ مجموعی طور پر پْرامن رہا تاہم سی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران مختلف مقامات پر دھواں اٹھتا دیکھا گیا اور مظاہرین کی جانب سے اسموک بم استعمال کرنے کی اطلاعات بھی ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے انتخابات میں قبل ازوقت فتح کے دعوے اور انتخاب میں دھاندلی کے الزامات نے امریکا کی فضا میں پائی جانے والی کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ جب کہ ٹرمپ کے حامی اور مخالف دونوں ہی حلقوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔امریکا میں انتخابی نتائج پیدا ہونے والی غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر انتظامیہ اور شہریوں نے ممکنہ بد امنی اور فسادات کی پیش بندی کے انتظامات شروع کردیے ہیں۔امریکا کی قانون نافذ کرنے والی مرکزی ایجنسی یو ایس مارشلز سروس نے بیان جاری کیا ہے کہ اگرچہ وہ عام حالات میں ممکنہ اقدامات کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کرتی تاہم یو ایس مارشل ملک میں کسی بھی جگہ سول نافرمانی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔