فیصل واوڈا بیان حلفی جمع کراتے وقت امریکی شہری تھے، اسلام آباد ہائیکورٹ

131

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن کمیشن نے نااہلی کیس میں فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی اور دہری شہریت سے متعلق جمع کرائے گئے بیان حلفی سمیت متعلقہ ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دیا۔ جسٹس عامر فاروق نے وفاقی وزیر فیصل واؤڈا نااہلی کیس کی سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل ثناء اللہ زاہد نے فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی سے متعلق مصدقہ ریکارڈ جمع کرایا۔ فیصل واوڈا کے وکیل نے جواب داخل کرانے کے بجائے عدالتی کارروائی روکنے کی استدعا کی تو جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے، عدالتی کارروائی کا مذاق نہ اڑائیں اور کورٹ کے ساتھ چھپن چھپائی کا کھیل نہ کھیلیں۔فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ اس متعلق الیکشن کمیشن میں بھی 4 درخواستیں زیر سماعت ہیں، ان پر فیصلے تک کارروائی روکی جائے۔ پٹیشنر کے وکیل بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن جاکر کہتے ہیں کہ معاملہ ہائیکورٹ میں بھی چل رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ الیکشن کمیشن میں بھی نہیں پیش ہورہے، الیکشن کمیشن کا ریکارڈ آ گیا ہے جس کے مطابق 11 جون 2018ء کو بیان حلفی جمع کرایا کہ دہری شہریت نہیں رکھتے، جبکہ شہریت ترک کرنے کی درخواست 25 جون2018 کو منظور ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ جب بیان حلفی جمع کروایا گیا تو وہ امریکی شہری تھے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا فیصل واوڈا نے بیان حلفی میں لکھا کہ وہ غیرملکی شہریت نہیں رکھتے اور نا ہی کبھی اپلائی کیا۔ آپ خود کو بند گلی میں داخل کررہے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کے کلائنٹ کو نوٹس کرکے یہاں بلائیں۔ عدالت نے کارروائی روکنے کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزیدسماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی۔